سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہوتاہے۔ ٭…تم نے اقرارکیاکہ وہ نمازاورنیکی کی تاکیدوتلقین کرتے ہیں…سچے نبیوں کی تعلیمات ایسی ہی پاکیزہ ہواکرتی ہیں۔ اورپھرقیصرکچھ دیرکسی سوچ میں میں گم رہا…پھر…قدرے توقف کے بعدیوں کہنے لگا…فَاِن کَانَ مَا تَقُولُ حَقّاً … فَسَیَمْلِکُ مَوضِعَ قَدَمَيَّ ھَاتَین … یعنی نبوت کادعویٰ کرنے والے اس شخص کے بارے میں جوکچھ تم بتارہے ہو… اگریہ سب درست ہے …توبہت جلدمیرے پایۂ تخت تک ان کاقبضہ ہوجائے گا(۱) اورپھرمزیدکہنے لگا’’وَقَد کُنْتُ أعلَم أنّہٗ خَارِج ، وَلَم أکُن أظُنّہٗ مِنْکُم‘‘ یعنی مجھے اس بات کاعلم تھاکہ وہ عنقریب ظاہرہونے والے ہیں، لیکن مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ تم میں ظاہرہوجائیں گے(۲) اورپھرمزیدکہنے لگا’’فَلَو أنّي أعْلَمُ أنّي أخْلُص اِلَیہِ لَتَجَشَّمتُ لِقَائَ ہٗ ، وَلَو کُنْتُ عِنْدَہٗ لَغَسَلتُ عَن قَدَمَیہِ‘‘(۳) یعنی ’’اگرمیں یہ جان سکوں کہ میرے لئے کسی طرح ان تک رسائی ممکن ہے تومیں ضروربڑی بیتابی کے ساتھ ان کی خدمت میں ------------------------------ (۱) یعنی جب وہ سچے نبی ہیں توپھریقیناان کے ساتھ اللہ کی طرف سے تائیدونصرت بھی ہوگی ، لہٰذاان کے دین کوپھلنے پھولنیسے کوئی نہیں روک سکتا، اورنتیجہ یہ ہوگاکہ عنقریب بہت جلدیہاں ہمارے ملک اورپایۂ تخت تک ان کاقبضہ ہوجائے گا۔ (۲) یعنی چونکہ گذشتہ آسمانی کتابوں میں رسول اللہﷺ کے بارے میں تذکرہ اوربشارتیں موجودتھیں ، نیزآپؐکے ظہورکی علامات بھی بیان کی گئی تھیں ، اہلِ کتاب یہ سب کچھ اپنی کتابوں میں پڑھاکرتے تھے ، لہٰذاانہیں اس بارے میں خوب علم تھا، البتہ انہیںیہ امیدنہیں تھی کہ وہ آخری نبی ان اہلِ کتاب کی بجائے مکہ میں عربوں میں ظاہرہوجائیں گے۔ (۳) صحیح بخاری[۷]باب بدء الوحی۔