سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ابوسفیان: بڑھ رہے ہیں ٭…قیصر: کیا اس کے ماننے والوں میں سے کبھی کوئی اس سے منحرف بھی ہواہے؟ ابوسفیان: کبھی نہیں ٭…قیصر:کبھی تم لوگوں سے اس نے جھوٹ بھی بولاہے؟ ابوسفیان:نہیں ، بلکہ ہمارے علاقے میں وہ ’’صادق‘‘اور’’امین‘‘کے لقب سے مشہورہے ٭…قیصر: وہ کبھی اپنے وعدے یااقرارسے پھراہے؟ ابوسفیان: نہیں ، ایساکبھی نہیں ہوا، حال ہی میں اس سے ہمارامعاہدۂ صلح (۱)ہواہے، دیکھیں ٗ اس پروہ قائم رہتاہے یانہیں ٭…قیصر: تم لوگوں نے کبھی اس سے جنگ بھی کی ہے؟ ابوسفیان: ہاں ٭…قیصر:نتیجہ کیارہا؟ ابوسفیان: کبھی ہم غالب آئے اورکبھی وہ(۲) ٭…قیصر:اس کی تعلیمات کیاہیں؟ ابوسفیان:کہتاہے کہ’’ایک اللہ کی عبادت کرو، کسی کواس کاشریک نہ ٹھہراؤ، نمازپڑھو،سچ بولو، پاکیزہ اورباحیاء زندگی اختیارکرو،رشتے داروں کے ساتھ اچھاسلوک کرو،اورنیکی کے ------------------------------ (۱) یعنی صلحِ حدیبیہ (۲) یعنی اُس وقت تک مسلمانوں اورمشرکینِ مکہ کے مابین تین بڑی جنگوں کی نوبت آئی تھی ، بدر،اُحد، اورخندق(جسے احزاب کے نام سے بھی یادکیاجاتاہے) بدرکے موقع پرمسلمانوں کوغلبہ نصیب ہوا، اُحدکے موقع پرابتداء میں مسلمان غالب رہے ، لیکن بعدمیں اپنی ہی ایک غلطی کی وجہ سے جیتی ہوئی جنگ ہارگئے، جبکہ خندق کے موقع پرتوباقاعدہ جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی …ابوسفیان کے اس جواب سے اسی بات کی طرف اشارہ مقصودتھاکہ ’’کبھی ہم غالب آئے اورکبھی وہ‘‘۔