سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
میں کسی بھی طرح مزیدمعلومات حاصل کرنے کافیصلہ کیا۔ اُس زمانے میں مشرکینِ مکہ کے تجارتی قافلوں کی بکثرت ملکِ شام آمدورفت رہاکرتی تھی چنانچہ رسول اللہﷺکانامۂ مبارک موصول ہونے پرقیصرِروم نے حکم دیاکہ مکہ کاکوئی باشندہ اگرنظرآئے تواسے فوراً اس کے سامنے پیش کیاجائے۔چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں تلاش کاسلسلہ شروع کیاگیاتوجلدہی مشرکینِ مکہ کاایک قافلہ وہاں مل گیا، جسے بغیرکسی تاخیرکے قیصرکے روبروپیش کیاگیا۔قیصرنے اس وفدمیں موجودافرادسے دریافت کیاکہ تمہارے شہرمکہ میں نبوت کادعویٰ کرنے والے اس شخص کاتم میں سے قریبی رشتے دارکون ہے؟اس پرابوسفیان (جوکہ اُس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے)نے جواب دیاکہ ’’میں ہوں‘‘۔اس کے بعدقیصراورابوسفیان کے درمیان کچھ اس طرح سوال وجواب کاسلسلہ ہوا: ٭…قیصر:محمدکاخاندان کیساہے؟ ابوسفیان: شریف ہے ٭…قیصر:کیااس خاندان میں کسی اورنے بھی کبھی نبوت کادعویٰ کیاہے؟ ابوسفیان: نہیں ٭…قیصر: اس خاندان میں کبھی کوئی بادشاہ گذراہے؟ ابوسفیان :کبھی نہیں ٭…قیصر: جن لوگوں نے ان کادین قبول کیا وہ امیرہیں یاغریب؟ ابوسفیان: غریب لوگ ہیں ٭…قیصر: ان کے ماننے والے گھٹ رہے ہیں یابڑھ رہے ہیں؟