سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
مناسبت سے ہی گفتگوکی جاتی ہے۔ اورپھریہ کہ رسول اللہﷺکے مقاصدِبعثت میں سے ایک مقصدیہ بھی تھاکہ آپؐ دنیاکو ’’حکمت ودانش‘‘کی تعلیم دیں(۱) لہٰذاخودآپؐکااپناہراقدام اورہرقول وعمل کس قدر حکمت ودانائی سے بھرپورہوگا…چنانچہ اسی حکمت اورفہم وفراست کامظاہرہ ہمیں آپؐ کی طرف سے مختلف فرمانرواؤں کے نام تحریرفرمودہ ان خطوط میں بھی نظرآتاہے ٗ کہ ان سب کا بنیادی مضمون اگرچہ ایک ہی تھا، تاہم خط کاعام مضمون ہرمکتوب الیہ کی مذہبی ٗ فکری وسماجی کیفیت کے مطابق جداجداتھا۔ ٭…ان خطوط میں ہرفرمانرواپریہ بات واضح کردی گئی تھی کہ اس کے قبولِ اسلام کی صورت میں بھی اس کی یہ بادشاہت ٗنیزاس کے ملک میں اوراس کی رعیت میں اس کی یہ حیثیت اوریہ رتبہ بدستوراسی طرح برقراررہے گا،کیونکہ رسول اللہﷺکو ٗ یاآپؐکے جاں نثارساتھیوں کواس مکتوب الیہ کے ملک اوراس کی دولت اورمال ومتاع سے کوئی غرض نہیں تھی، دنیاکی ہوس یالالچ کاوہاں کوئی تصورنہیں تھا… وہاں مالِ غنیمت یاکشورکشائی کاکوئی جذبہ نہیں تھا…بلکہ اصل مقصودتوان فرمانرواؤں کودعوتِ حق پہنچانا… اورخودانہی کوراہِ نجات پرلاناتھا…خودانہی کی بھلائی اوردنیاوآخرت میں ان کی صلاح وفلاح مقصودتھی ، نہ کہ ان کے ملک اورمال ومتاع پرقبضہ جمانا۔ یقینایہ بھی رسول اللہﷺ کی طرف سے ’’استغناء عن الدنیا‘‘کی اعلیٰ مثال ٗ نیزحکمت ودانائی اورسیاسی بصیرت کابہت بڑامظاہرہ تھا۔ ------------------------------ (۱) جیساکہ قرآن کریم میں ارشادہے{وَیُعَلِّمُھُمُ الکِتَابَ وَالحِکمَۃ…} یعنی ’’تاکہ وہ(یعنی نبیﷺ) انہیں سکھادیں کتاب اورحکمت…(البقرہ:۱۲۹)