سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے موقع پر ایک مہرتیارکروائی، اورپھرمزیدیہ کہ اس مہرمیں کوئی عبارت بھی درج ہواکرتی تھی ٗ جسے خط تحریرکرنے والے کی طرف سے دستخط یاشناخت کی حیثیت سے دیکھاجاتاتھا۔ رسول اللہﷺنے جومہرتیارکروائی اس میں بطورِشناخت یہ عبارت تحریرکی گئی : ’’محمدرسول اللہ‘‘،اوراس عبارت کی تحریرکیلئے اندازیہ اختیارکیاگیاکہ اسے دائیں سے بائیں جانب لکھنے کی بجائے اوپرسے نیچے کی جانب لکھاگیا،سب سے اوپر’’اللہ‘‘ اس کے نیچے ’’رسول‘‘ اورپھرسب سے نیچے’’محمد‘‘لکھاگیا،تاکہ جس کسی کویہ خط تحریرکیاجارہاہے وہ خط پرنظر پڑتے ہی … مضمون تک پہنچنے سے پہلے ہی… اس خط کے تحریرکنندہ کی سوچ اوراس کے عقیدہ وایمان سے … نیزاس کی حیثیت اورمقام ومرتبے سے آگاہ ہوجائے…اسے اس حقیقت کاادراک ہوجائے کہ اس خط کے تحریرکنندہ کانام ’’محمد‘‘ہے اوریہ کہ وہ اللہ کے رسول ہیں، نیزیہ کہ ان کاعقیدہ وایمان یہ ہے کہ اس تمام کائنات میں ’’اللہ عزوجل‘‘کا مقام ومرتبہ سب سے بلندہے…تمام زمین وآسمان میں جوکچھ بھی ہے اس کامقام ومرتبہ اللہ سے کم ہے۔ ٭…ان تمام خطوط کابنیادی مضمون اگرچہ مشترک تھاکہ ان سب میں اُن فرمانرواؤں کودینِ برحق قبول کرنے کی دعوت دی گئی تھی، البتہ عام مضمون ہرخط میں قدرے مختلف تھا، کیونکہ جن فرمانرواؤں کے نام یہ خطوط تحریرکئے گئے تھے ان سب کاپس منظرمختلف تھا، ان میں سے کوئی نصرانی تھا، کوئی مجوسی ، کوئی مشرک، کوئی اللہ پراورنبوت ورسالت پریقین وایمان رکھتاتھا، کوئی اس چیزکامنکرتھا، جبکہ ان میں سے کسی کواس بارے میں سرے سے کوئی علم ہی نہیں تھا…لہٰذا…جیساکہ مقولہ مشہورہے کہ ’’لکل مقام مقال‘‘یعنی ہرموقع کیلئے گفتگوجداہواکرتی ہے، ایک ہی بات ہرموقع پراورہرمقام پرنہیں کی جاسکتی، موقع ومحل کی