سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نے احرا م باندھ رکھے تھے، کیونکہ عمرے کی ادائیگی مقصودتھی، مزیدیہ کہ مشرکینِ مکہ پربھی یہ بات تاکہ خوب واضح ہوجائے کہ مسلمان محض عمرے کی نیت سے مکہ آرہے ہیں … اوریہ کہ جنگ لڑنے کاان کاقطعاًکوئی ارداہ نہیں ہے۔ لیکن طویل سفرکے بعدجب یہ حضرات مکہ کے قریب ’’حدیبیہ‘‘نامی مقام پرپہنچے توانہیں یہ افسوسناک اطلاع ملی کہ مشرکینِ مکہ جنگ لڑے بغیرکسی صورت مکہ میں داخلے کی اجازت نہیں دیں گے۔ (۱) یہ خبررسول اللہﷺودیگرمسلمانوں کیلئے بڑی تشویش اورپریشانی کاباعث بنی ،کیونکہ یہ حضرات تومحض بیت اللہ کی زیارت اورعمرے کی نیت سے آئے تھے، جنگ وجدال ان کا مقصودنہیں تھا، اوریہی وجہ تھی کہ وہ سب اس موقع پرغیرمسلح تھے اورحالتِ احرام میں تھے، اس موقع پررسول اللہ ﷺ اورمشرکینِ مکہ کے مابین اس سلسلے میں پیغامات کاتبادلہ بھی ہوتارہا، لیکن کوئی نتیجہ برآمدنہیں ہوا، تب مشرکینِ مکہ نے گفت وشنیدکی غرض سے اپناایک باقاعدہ وفدمسلمانوں کے پاس بھیجا، لیکن گفت وشنیدکے محض آغازپرہی یہ صورتِ حال پیش آئی کہ اس وفدکے سربراہ کے بارے میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے محسوس کیاکہ رسول اللہﷺکے ساتھ اس کااندازِتخاطب مناسب نہیں ہے،اس پرانہوں نے اسے ٹوکااورتنبیہ کرتے کہاکہ رسول اللہﷺکے ساتھ ادب اورتمیزسے گفتگوکرو، اس تنبیہ پروہ سرداربگڑگیا…اوردونوں میں جھڑپ ہوگئی… اوریوں یہ مذاکرات بھی ناکام ہوگئے اوروہ وفدواپس مکہ لوٹ گیا(۲) ------------------------------ (۱) ’’حدیبیہ‘‘نامی یہ مشہورومعروف تاریخی مقام مکہ مکرمہ سے نکلنے کے بعد جدہ کے راستے میں واقع ہے،آجکل یہ جگہ ’’شُمیسی‘‘کے نام سے معروف ہے۔ (۲) قریش مکہ نے اس موقع پراپنے سرداروں میں سے کسی کورسول اللہﷺکی طرف بھیجنے کی بجائے طائف