سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مسلمانوں کے دلوں میں بیت اللہ کیلئے اوراپنے آبائی شہرمکہ کیلئے یہ فطری تڑپ تویقینا موجودتھی،البتہ مجموعی طورپروہ اب یہاں مدینہ میں پرسکون اورخوشگوارزندگی بسرکررہے تھے۔ لیکن ان کی یہی خوشگوارزندگی مشرکینِ مکہ سے برداشت نہیں ہوئی اوروہ مسلمانوں کونیست ونابودکردینے کی غرض سے وقتاً فوقتاً لشکرکشی کرتے رہے …جس کے نتیجے میں غزوہ ٔ بدراورپھرغزوۂ اُحدکی نوبت آئی … اوریوں مسلح جدوجہدکاایک سلسلہ چل نکلاتھا۔ البتہ اب غزوۂ خندق کے موقع پرمشرکینِ مکہ کی اتنے بڑے پیمانے پرپسپائی کے نتیجے میں جب رسول اللہﷺکوان کی طرف سے ایک حدتک بے فکری نصیب ہوئی تو آپؐ کے قلبِ مبارک میں عمرہ کی ادائیگی اوربیت اللہ کی زیارت کی خواہش پیداہوئی، انہی دنوں آپؐ نے ایک خواب بھی دیکھا ٗ جس میں کچھ ایسامنظرتھا کہ آپؐ اپنے صحابۂ کرام کے ہمراہ بیت اللہ کے طواف میں مشغول ہیں، ظاہرہے کہ یہ خواب اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے اپنے حبیبﷺ ودیگراہلِ ایمان کیلئے بہت بڑی بشارت تھی اورغیبی اشارہ تھا۔(۱) چنانچہ ۶ ہجری میں رسول اللہﷺ اپنے چودہ سوجاں نثاروں کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کی غرض سے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی جانب روانہ ہوئے، اس موقع پران سبھی حضرات ------------------------------ (۱)قرآن کریم میں ارشادہے: {لَقَد صَدَقَ اللّہُ رَسُولَہٗ الرُّؤیَا بِالحَقِّ لَتَدخُلُنَّ المَسْجِدَ الحَرَامَ اِن شَآئَ اللّہُ آمِنِینَ…} یعنی’’یقینااللہ نے اپنے رسول کوسچاخواب دکھایاکہ ان شاء اللہ تم یقیناپورے امن وامان کے ساتھ مسجدِحرام میں داخل ہوگے… (سورۃ الفتح/۲۷) رسول اللہﷺ نیزمسلمانوں نے اس خواب کوبشارتِ عظیمہ سمجھا،کیونکہ نبی کاخواب بمنزلۂ وحی ہی ہوتاہے، اگرچہ اس خواب میں یہ تعیین نہیں کی گئی تھی کہ امن وامان کے ساتھ یہ عمرہ اسی سال ہوگایاآئندہ سال… لیکن مسلمانوں نے اس خوشخبری کوسننے کے بعد فوری تیاری شروع کردی اورپھرروانہ بھی ہوگئے۔