سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پھرمزیدیہ کہ مسلمانوں کی طرف سے مدینہ سے انخلاء کے اس مطالبے پریہ تمام یہودی نہایت آرام واطمینان کے ساتھ وہاں سے خیبرکی جانب روانہ ہوئے،اپنا تمامترساز وسامان… حتیٰ کہ اپنے گھروں کے دروازے اورکھڑکیاں تک اکھاڑکر اونٹوں پرلادکر اپنے ہمراہ لے گئے…کسی نے انہیں روکانہیں … کسی نے انہیں ٹوکانہیں…(۱) ٭غزوۂ تبوک ٗ نیزغزوۂ مؤتہ سلطنتِ روم کے خلاف لڑے گئے، جسے اُس دورمیں تمام روئے زمین کی عظیم ترین قوت تصورکیاجاتاتھا، اوران غزوات کی وجہ بھی یہی تھی کہ سرحدی علاقوں پررومی افواج کابکثرت اجتماع ٗ نیزمسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزیوں کے سلسلے ٗ اوربالخصوص رسول اللہﷺ کے قاصدحارث بن عمیرالأزدی رضی اللہ عنہ کوبغیرکسی قصورکے حاکمِ مؤتہ کے حکم پررسیوں سے جکڑکرانتہائی بیدردی کے ساتھ قتل کردینا… جوکہ سفارتی آداب کی کھلی خلاف ورزی ٗ نیزاخلاقی اقدارکی بہت بڑی پامالی تھی … اور جوکہ یقیناانتہائی سنگین جرم تھا… یہ وہ تمام اسباب تھے جن کی وجہ سے رومیوں کے خلاف ان غزوات کی نوبت آئی۔ ٭غرضیکہ یہ تمام غزوات خواہ مشرکینِ مکہ کے خلاف ہوں ٗ یادیگرمشرک قبائل کے خلاف ٗ یایہودِمدینہ اورپھریہودِخیبرکے خلاف ٗ یاسلطنتِ روم کے خلاف… ان میں سے ہرغزوہ خوددشمنوں کی طرف سے شرانگیزی وزیادتی کے نتیجے میں پیش آیا، جس کی وجہ سے مسلمانوں نے اپنی حفاظت کی خاطرمناسب جوابی کارروائیاں کیں۔ اورپھرایسی صورتِ حال میں بھی مسلمانوں کے ہر لشکرکی روانگی کے موقع پر ’’رحمۃ للعالمین ‘‘ رسول اکرم ﷺ نے ہمیشہ مسلمانوں کویہ تلقین فرمائی کہ:’’ اللہ سے ڈرتے رہنا،کسی بے گناہ ------------------------------ (۱) مدینہ سے یہودکے انخلاء کے بارے میں مزیدتفصیل کیلئے سورۃ الحشرکی تفسیرکامطالعہ کیاجائے۔