سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭مشرکینِ مکہ کے سوادیگرمشرکین کے خلاف لڑی جانے والی جنگوں میں ’’غزوۂ حنین ‘‘ سب سے اہم اورمشہورجنگ تھی، اس کاپس منظربھی یہی تھا کہ فتحِ مکہ کے فوری بعدطائف اوراس کے مضافات میں آبادبہت ہی مشہوراورطاقتورقسم کے قبائل ’’ہوازن‘‘اور’’ثقیف‘‘ وغیرہ … مسلمانوں کوجڑسے اکھاڑپھینکنے کی حسرت دل میں لئے ہوئے بہت بڑے لشکرِ جرارکے ساتھ طائف سے مکہ کی طرف پیش قدمی کررہے تھے۔ رسول اللہﷺ کومکہ میں جب یہ خبرملی توآپؐنے ہاتھ پرہاتھ رکھے بیٹھے رہنے کی بجائے اپنادفاع ضروری سمجھا، اور اس مقصدکیلئے مکہ سے ان کی جانب روانگی کافیصلہ فرمایا… اورتب مکہ اورطائف کے درمیان ’’حنین‘‘نامی مقام پریہ بہت ہی خطرناک اورتاریخی جنگ لڑی گئی،لہٰذااس موقع پر بھی جارحیت کی ابتداء مشرکین کی طرف سے ہوئی تھی ٗنہ کہ مسلمانوں کی طرف سے۔ ٭چندغزوات مدینہ شہرمیں ٗ نیزخیبرنامی شہرمیں آبادیہودیوں کے خلاف لڑے گئے ، اس کی وجہ بھی یہی تھی کہ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ بظاہرصلح اورعدمِ جارحیت کے معاہدات کررکھے تھے،مگردرپردہ وہ ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے جال پھیلانے میں ہی مصروف رہے،باربارمکہ جاکرمشرکینِ مکہ کومسلمانوں کے خلاف ورغلاتے اوراُکساتے رہے…انہیں مسلمانوں پرلشکرکشی کی ترغیب دیتے رہے اوراس مقصدکیلئے انہیںاپنی مکمل حمایت اورہرقسم کے خفیہ تعاون کایقین دلاتے رہے۔ لیکن ان کی ان شرانگیزیوں کے باوجودہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں کی طرف سے کبھی باقاعدہ ان کے خلاف کوئی لشکرکشی نہیں کی گئی…البتہ انہیں باربارتنبیہ کی گئی … لیکن جب سب کچھ لاحاصل رہا توآخران سے شہرمدینہ سے کوچ کرجانے کامطالبہ کیاگیا، اوراس موقع پربھی کسی اکادکامعمولی جھڑپ کے سوا باقاعدہ کسی جنگ یاعام یلغارکی نوبت نہیں آئی،اور