سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ترین اقدام کی حیثیت رکھتاہے۔ اس معاہدے میں تمام شرکائے معاہدہ کے حقوق وفرائض کاتعین کیاگیااوراس سے متعلق تمام تفصیلات طے کی گئیں،گویایہ معاہدہ بنیادی دستورکی حیثیت رکھتاتھا۔ نیزاس معاہدے میں یہ بھی طے کیاگیاکہ تمام شرکائے معاہدہ باہم مل جل کررہیں گے،ایک دوسرے کامکمل احترام کریں گے،ایک دوسرے کیلئے ہمیشہ نیک نیتی ٗ خلوص اورخیرسگالی کااظہارکریں گے،آپس میں ایک دوسرے کے خلاف کسی قسم کی کوئی سارش نہیں کریں گے، ایک دوسرے کوکوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ یہی وجہ تھی کہ اس معاہدے کو’’معاہدۂ صلح‘‘ نیز’’معاہدۂ عدمِ جارحیت‘‘کے نام سے بھی تاریخ میں یادکیاجاتاہے۔ نیزیہ بھی طے کیاگیاکہ کسی بھی بیرونی دشمن کی طرف سے حملے کی صورت میں تمام شرکائے معاہدہ مشترکہ طورپردفاع کریں گے۔ مدنی زندگی کے آغازاوردولتِ اسلامیہ کے قیام کے بالکل ابتدائی دنوں میں ہی رسول اللہ ﷺ نے اس معاہدے کے ذریعے مدینہ میں موجوددیگرتمام اقوام کیلئے اپنی طرف سے نیک نیتی اورخیرسگالی کااظہارفرمایا، نیزتمام دنیاکوروزِاول سے ہی یہ پیغام دے دیاکہ دینِ اسلام مل جل کررہنے کاسبق سکھاتاہے، دینِ اسلام بقائے باہمی ٗ تحمل ٗ برداشت ٗ اوررواداری کی تاکیدوتلقین کرتاہے… رسول اللہﷺنے اس معاہدے کے ذریعے روزِاول سے ہی دیگرتمام اقوام کے ساتھ مل جل کررہنے کے اس اصول کواپناتے ہوئے نئے دورکاآغازفرمایا… لیکن دوسری طرف نیک نیتی ٗ یاخیرسگالی کے جذبات کاکوئی نام ونشان تک نظرنہیں آتاتھا،