سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بہت بڑی بات ہے…! جبکہ اس کے فوری بعداگلی آیت میں خالقِ ارض وسماء کی طرف سے انصارِمدینہ کی تعریف ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے:{وَالَّذِینَ تَبَوَّؤا الدَّارَ وَ الاِیمَانَ مِن قَبْلِھِم یُحِبُّونَ مَن ھَاجَرَ اِلَیھِم وَلَایَجِدُونَ فِي صُدُورِھِم حَاجَۃً مِّمَّا أُوتُوا وَیُؤثِرُونَ عَلَیٰ أَنفُسِھِم وَلَو کَانَ بِھِم خَصَاصَۃٌ وَّمَن یُوقَ شُحَّ نَفسِہٖ فَأُولٓئِکَ ھُمُ المُفْلِحُونَ} (۱) ترجمہ:(اوروہ لوگ جنہوں نے اس گھر(مدینہ)میں اورایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی ہے ، اوروہ اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں ، اورمہاجرین کوجوکچھ دے دیاجائے اُس پروہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے، بلکہ خوداپنے اوپرانہیں ترجیح دیتے ہیں،گوخودکتنے ہی سخت ضرورتمندہوں، بات یہ ہے کہ جوکوئی بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایاگیاوہی کامیاب وبامرادہے) اس آیت میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف سے انصارِمدینہ کے بے مثال جذبۂ ایثارکی تعریف بیان کی گئی ہے کہ یہ حضرات خودتنگی ومحتاجی کے باوجودجوکچھ انہیں میسرآتاہے سبھی کچھ اپنے مہاجربھائیوں کیلئے قربان کردیتے ہیں… اس سلسلے میں اپنے دلوں میں ذرہ برابرتنگی وانقباض اورناگواری محسوس نہیں کرتے… انہوں نے توان مہاجرین کی مدینہ آمد سے قبل ہی ایمان بھی تیارکررکھاتھا… اوران کیلئے ٹھکانہ بھی تیارکررکھاتھا… غرضیکہ انصارِمدینہ نے اپنے مہاجربھائیوں کواپنے گھروں میں جگہ دی… اپنے دلوں میں بسایا، سرآنکھوں پربٹھایا… اپناسب کچھ ان کے حوالے کردیا… ان کیلئے اپنے گھروں کے دروازے بھی کھول دئیے… اور…اپنے دلوں کے دروازے بھی کھول دئیے…اور ------------------------------ (۱)الحشر[۹]