سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سازشوں کے جال بنتے رہے…اوران تمام منافقین کاسرغنہ ’’عبداللہ بن اُبی‘‘ تھا۔ دراصل رسول اللہ ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری سے قبل وہاں عرصۂ درازسے صورتِ حال کچھ ایسی چلی آرہی تھی کہ باہمی قبائلی جنگوں کاایک لامتناہی سلسلہ تھا ٗجس نے مدینہ کے تمام باشندوں کوہلکان اورنڈھال کررکھاتھا، آپس کی ان خونریزیوں اورتباہ کاریوں سے وہ تنگ آچکے تھے، اوراب وہ اس مصیبت سے مستقل نجات کاکوئی پائیدارحل چاہتے تھے۔ آخرغوروفکرکے بعدپہلی باروہ اس نتیجے پرپہنچے تھے کہ نسل درنسل چلی آنے والی ان طویل اورخونریزجنگوں کے پیچھے اقتدارکی خواہش کارفرماہے ، اوریہ تمام تررسہ کشی محض حصولِ اقتدارکیلئے ہے… اورتب انہوں نے سوچاکہ ’’اقتدار‘‘کی اس ’’ہوس‘‘سے جان چھڑائی جائے… اورتمام قبائل متفقہ طورپرکسی ایک شخص کواپنا’’بادشاہ‘‘تسلیم کرلیں۔ چنانچہ ان سب نے متفقہ طورپریہ طے کیاکہ عبداللہ بن اُبی ان کابادشاہ ہوگا… اورپھراس کیلئے ایک شاہی تخت کاانتظام کیاگیا… شاہی تاج بھی تیارکیاگیا…حتیٰ کہ اس کی تخت نشینی اورتاج پوشی کی تاریخ بھی مقررکرلی گئی… اوراس مقصدکیلئے تمامترانتظامات کرلئے گئے ۔ لیکن عین انہی دنوں رسول اللہﷺ اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنے آبائی شہرمکہ مکرمہ سے ہجرت فرماکرمدینہ منورہ آپہنچے… جس کانتیجہ یہ ہواکہ عبداللہ بن اُبی کا بادشاہ بننے کاوہ خواب ادھورارہ گیا… اسے اپنے خواب کی تعبیرنہ مل سکی… ظاہرہے کہ اس کیلئے یہ بہت بڑاصدمہ تھا… لہٰذارسول اللہﷺ اورمسلمانوں کی مدینہ آمداسے انتہائی ناگوارگذری… اورپھربظاہراسلام قبول کرلینے کے باوجودوہ ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف مکروفریب اورسازشوں کے تانے بانے بُننے میں پیش پیش رہا… حتیٰ کہ اپنی انہی مذموم