سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
قسمیں تھیں: ٭ایک تووہ لوگ کہ جواب تک ٗیعنی رسول اللہﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعدبھی مترددتھے کہ اپنے آباؤاجدادکے دین پرہی بدستورقائم رہیں…یایہ کہ اب دینِ اسلام قبول کرلیں…؟ ایک طرف آباؤاجدادکے دین سے محبت نے انہیں پریشان کررکھاتھا، اس دین کوچھوڑ کر کوئی نیا دین اپنالیناان کی نظرمیں گویااپنے آباؤاجدادکے ساتھ غداری وبیوفائی کے مترادف تھا…جبکہ دوسری طرف یہ کہ مدینہ میں اب وہ جہاں جاتے… جس طرف ان کی نگاہ اٹھتی… ہرطرف مسلمان ہی نظرآتے… لہٰذااب اپنے چاروں طرف پھیلے ہوئے ان مسلمانوں کے درمیان اجنبی بن کررہنابہت مشکل محسوس ہوتاتھا…یوں یہ لوگ ابتداء میں کچھ عرصہ ذہنی کشمکش میں مبتلارہے … اوربڑے ترددکاشکاررہے… لیکن جلدہی انہیں شرحِ صدرہوگیااورانہوں نے دینِ اسلام قبول کرلیااوریوں ہمیشہ کیلئے بہت ہی اچھے اورسچے مسلمان ثابت ہوئے۔ ٭جبکہ دوسرے وہ لوگ تھے کہ جو اپنے ظاہری ودنیاوی مفادات کی خاطربظاہرمسلمان ہوگئے… یعنی یہ ’’ابن الوقت‘‘قسم کے لوگ تھے، اورچڑھتے سورج کے پجاری تھے،کہ دنیاوی مفادات کی خاطربظاہرمسلمان ہوگئے… لیکن… دل ہی دل میں اپنے پرانے دین اورپرانے طورطریقوں کوہی اچھاسمجھتے رہے…گویا’’زبان پرکچھ… اوردل میںکچھ…‘‘یوں آئندہ چل کریہ لوگ ’’منافقین‘‘کہلائے۔ یہ منافقین ہمیشہ رسول اللہﷺ کو ٗ نیزدیگرتمام مسلمانوں کوپریشان کرتے رہے،بیرونی دشمنوں کے ساتھ مل کرمسلمانوں کیلئے قدم قدم پرمشکلات پیداکرتے رہے،اوردرپردہ