سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رسول اللہﷺپرہی تھا…اسی لئے اپنی امانتیں وہ سب ہمیشہ بلاخوف وخطرآپؐکے پاس ہی رکھوایاکرتے …اورپھربے فکرہوجایاکرتے تھے…! اورپھرا س موقع پررسول اللہﷺ کی بے مثال امانت ودیانت بھی قابلِ غورہے کہ آپؐ نے لمحہ بھرکیلئے بھی یہ نہیں سوچاکہ میرایوں گھرسے بے گھر ٗاوروطن سے بے وطن ہوجانا… اوریہ تمامترمشکلات اوریہ نقصانات… ان سب کی اصل وجہ تویہی مشرکینِ مکہ ہی ہیں…لہٰذاکیوں نہ میں یہاں سے چلتے چلتے ان کی یہ تمام امانتیں اپنے ہمراہ لیتاچلوں … تاکہ اس طرح میرے اس نقصان کی کچھ تلافی توہوسکے کہ جس کاسبب خودیہی مشرکین مکہ ہی ہیں…! لیکن آپؐنے ایسانہیں کیا… اورآپؐ ایساکس طرح کرتے…؟ کہ خودآپؐنے ہی تو اپنی امت کویہ سنہری تعلیم دی تھی کہ : (أَدِّ الأمَانَۃَ اِلیٰ مَنِ ائتَمَنَکَ ، وَ لَا تَخُنْ مَن خَانَکَ)َ (۱) ترجمہ: (جس نے تمہارے پاس کوئی امانت رکھوائی ہو ٗ تم اس کی امانت اس کے حوالے کردو، اورجس کسی نے تمہارے ساتھ خیانت کی ہو ٗ تم اس کے ساتھ ہرگزخیانت نہ کرو)۔ یعنی اگرکوئی تمہارے پاس اپنی کوئی چیزبطورِ امانت رکھوائے ، اس کے بعدجب بھی وہ اپنی امانت کاتم سے مطالبہ کرے ٗ تم بلا چون وچرا فوراً اس کی امانت اصل حالت میں پوری طرح اوربغیرکسی کمی بیشی کے اس کے حوالے کردو، اگرچہ اس نے کبھی تمہارے سا تھ کوئی خیانت وبددیانتی کی ہو… لیکن تم جواب میں اس کے ساتھ ایسانہ کرو‘‘ چنانچہ اپنی امت کیلئے جس طرح رسول اللہﷺکی یہ سنہری اوربے مثال تعلیم تھی ٗ یقیناآپؐ ------------------------------ (۱) ابوداؤد [۳۵۳۴]