سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے زبردستی محروم نہ کیاجاتا…بلکہ اس سے بھی بڑھ کرمزیدیہ کہ انہیں بہت کچھ دیاجاتا اورانعام واکرام سے نوازاجاتا۔ لیکن اس کے باوجودحضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپناسب کچھ قربان کردیا،زندگی بھرکی جمع پونجی راہِ حق میں لُٹاکر…بس ایمان کی دولت کوغاصبوں اورلٹیروں سے بچانے کیلئے وہاں سے ہجرت کرگئے… اس سلسلے میں مثالیں توبہت سی ہیں،لیکن یہاں صرف ایک مثال ذکرکی جارہی ہے: حضرت صہیب بن سنان رومی رضی اللہ عنہ جب سفرِ ہجرت پرروانہ ہونے لگے تو مشرکینِ مکہ نے ان کاراستہ روکا،اوریوں کہنے لگے کہ ’’اے صہیب!تم ملکِ روم سے یہاں خالی ہاتھ آئے تھے،اورپھریہاں ہمارے شہرمکہ میں رہتے ہوئے تم نے تجارت کی اوریہ تمام روپیہ پیسہ جمع کیا، لہٰذاہم تمہیں یہاں سے ہرگزجانے نہیں دیں گے‘‘ اس پرانہوں نے جواب دیاکہ ’’ٹھیک ہے ، میراتمام روپیہ پیسہ فلاں جگہ موجودہے… وہ تم وہاں سے لے لو… اورمجھے جانے دو‘‘ اس پروہ مشرکینِ مکہ خوش ہوگئے اورانہیں جانے کی اجازت دے دی۔ غرضیکہ اس طرزِ عمل سے حضرت صہیب بن سنان رومیؓنے ہمیشہ کیلئے دنیائے انسانیت کویہ انمول پیغام دیاکہ مؤمن کیلئے سب سے اہم ترین دولت ایمان کی دولت ہے، کہ سب کچھ لٹاکربھی اگراس دولت کوبچالیاجائے تویہ بہت بڑے فائدے کاسوداہے۔ اسی واقعے کی طرف قرآن کریم کی اس آیت میں اشارہ کیاگیاہے: {وَمِنَ النَّاسِ مَن یَّشْرِي نَفْسَہُ ابتِغَائَ مَرضَاتِ اللّہِ وَاللّہُ رَؤُوفٌ بِالعِبَادِ} (۱) ------------------------------ (۱)البقرہ [۲۰۷]