سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سمت یعنی جنوب کی جانب سفرکیاگیا۔ ٭…مسلسل سفرجاری رکھنے کی بجائے ابتداء میں چندروز’’غارِثور‘‘میں توقف کیا گیا، تاکہ تلاش اورتعاقب کاسلسلہ جب کچھ ٹھنڈاپڑجائے تب وہاں سے آگے اصل سفرکاآغاز کیاجائے۔ ٭…اصل سفرپرروانہ ہوتے وقت معروف راستے کی بجائے گمنام اورویران راستہ اختیارکیاگیا۔ ٭…اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے رسول اللہﷺکوتمام جہاں والوں کیلئے’’رہبر‘‘بناکر بھیجاگیاتھا،مگراس کے باوجوداس سفرِہجرت کے موقع پرآپؐ نے ’’احتیاطی تدبیر‘‘کے طورپرعبداللہ بن اُریقط نامی ’’رہبر‘‘کی خدمات حاصل کیں۔ ٭…قدموں کے نشانات مٹانے کیلئے عامربن فہیرہ نامی چرواہے کوپیشگی تاکیدکی گئی کہ وہ اس راستے پراپنی بکریاں چرائے ٗنیز بکریوں کادودھ بھی انہیں پہنچادیاکرے۔ غرضیکہ رسول اللہﷺ نے محض بیٹھے بٹھائے یہ دعویٰ کرنے کی بجائے کہ اپنے اللہ پرمجھے مکمل بھروسہ ہے… آپؐنے اس سفرکی تیاری کے سلسلے میں انتہائی کوشش اورمحنت ومشقت کی، ہراس سبب کواختیارکیاجواس سفرکوکامیاب بنانے کے سلسلے میں اللہ کے حکم سے نافع و مفیدثابت ہوسکتاتھا۔ یقینااس سے ’’توکل کی حقیقت‘‘سمجھ میں آتی ہے کہ انسان ہاتھ پرہاتھ رکھے بیٹھے رہنے اور’’توکل‘‘کادعویٰ کرنے کی بجائے ٗ خوب کوشش ٗ جدوجہدٗاورمحنت ومشقت کیاکرے، ہراس سبب کواختیارکرے جو’’مقصود‘‘تک پہنچنے کیلئے نافع ومفیدثابت ہوسکتاہو، اوراس کے بعدمعاملہ اللہ پرچھوڑدے، خودکواللہ کے حوالے کردے، خوب گڑگڑاکراوردل لگاکر