سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مانگی:{رَبَّنَا وَابْعَث فِیھِم رَسُولاًمِّنھُم یَتلُوا عَلَیھِم آیَاتِکَ وَیُعَلِّمُھُمُ الکِتَابَ وَالحِکمَۃَ وَیُزَکِّیھِم اِنَّکَ أَنتَ العَزِیزُ الحَکِیمُ}(۱) ترجمہ:(اے ہمارے رب!ان میں انہی میں سے رسول بھیج جواِن کے پاس تیری آیتیں پڑھے ٗانہیں کتاب وحکمت سکھائے اورانہیں پاک کرے،یقیناتوغلبہ والااورحکمت والاہے) قرآن کریم میںارشادہے:{ھُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الأُ مِّیّٖنَ رَسُولاً مِنھُم یَتلُوا عَلَیھِم آیَاتِہٖ وَیُزَکِّیھِم وَیُعَلِّمُھُمُ الکِتَابَ وَالحِکْمَۃَ وَاِن کَانُوا مِن قَبلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِینٍ} (۲) ترجمہ:(وہی ہے جس نے ان ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجاجوانہیں اس کی آیتیں پڑھ کرسناتاہے اوران کوپاک کرتاہے اورانہیں کتاب وحکمت سکھاتاہے، اگرچہ یہ اس سے قبل یقیناکھلی گمراہی میں تھے) مفسرین اس بات پرمتفق ہیںکہ اس سے مرادرسول اللہ ﷺہیں ، یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جودعاء مانگی تھی اس کی قبولیت آپﷺ کی بعثت کی شکل میں ہوئی۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام جوکہ رسول اللہ ﷺسے چھ سوسال پہلے گذرے ہیں ٗ قرآن کریم میں ان کے بارے میں تذکرہ ہے کہ انہوں نے اپنی قوم بنی اسرائیل کوخطاب کرتے ہوئے نبیٔ آخرالزمان ﷺکے بارے میں یوں خوشبری سنائی:{وَاِذقَالَ عِیسیٰ ابنُ مَریَمَ یَا بَنِي اِسرَائِیلَ اِنِّي رَسُولُ اللّہِ اِلَیکُم مُصَدِّقاً لِّمَا بَینَ یَدَیَّ مِنَ التَّورَاۃِ وَمُبَشِّراً بِرَسُولٍ یَّأتِيمِن بَعدِياسمُہٗ أَحمَدُ} (۳) ------------------------------ (۱)البقرۃ[۱۲۹] (۲) الجمعہ[۲] (۳) الصف[۶]