سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
قَالَ أَ أَقْرَرتُم وَأَخَذتُم عَلَیٰ ذٰلِکُم اِصْرِی قَالُوا أَقرَرنَا قَالَ فَاشْھَدُوا وَأَنَا مَعَکُم مِنَ الشَّاھِدِینَ فَمَنْ تَوَلَّیٰ بَعدَ ذٰلِکَ فَأُولَٓئِکَ ھُمُ الفَاسِقُونَ} (۱) ترجمہ:(اورجب اللہ نے نبیوں سے یہ عہدلیاکہ جوکچھ میں تمہیں کتاب وحکمت دوں ٗ پھرتمہارے پاس وہ رسول آئے جوتمہارے پاس موجودکتاب کی تصدیق کرنے والاہو ٗتوتم سب اس رسول پرضرورایمان لاؤگے اوراس کی مددونصرت کروگے،فرمایا:کیاتم سب نے اقرار کیا؟اوراس میرے عہدکوقبول کیا؟ان سب نے کہا:ہم نے اقرارکیا،فرمایا:پھراب تم گواہ رہو،اورمیں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں،پھرجوکوئی [اس عہدواقرارکے بعد] پھرجائے تویقیناوہی لوگ نافرمان ہیں)۔ یعنی رسول اللہ ﷺکے بارے میں گذشتہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام سے یہ عہدلیاگیاکہ اگران کے دورمیں ہی آپؐکاظہورہوگیاتووہ اپنی نبوت چھوڑکرآپ پرایمان لائیں گے اورآپؐہی کااتباع کریں گے۔(۲) اسی طرح اللہ کے جلیل القدرپیغمبرحضرت ابراہیم علیہ السلام اوران کے فرزندِجلیل حضرت اسماعیل علیہ السلام جب اللہ کے حکم کی تعمیل میں دونوں تعمیرِکعبہ میں مشغول تھے ٗ اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے دعاء ومناجات کے دوران یہ دعاء بھی ------------------------------ (۱) آل عمران:[۸۱۔۸۲] (۲)اس آیت کی ایک تفسیرتویہی بیان کی گئی ہے ۔لیکن یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ مفسرین کی ایک بڑی تعدادکے نزدیک اس کی تفسیریہ ہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام سے یہ عہدلیاگیاکہ وہ باہم ایک دوسرے کی تائیدونصرت کریں گے ۔حقیقت یہ ہے کہ دونوں تفسیروں میں کوئی تعارض نہیں ہے اوراس دوسری تفسیرکے ضمن میں ہی پہلی تفسیربھی خودبخودشامل ہے،کیونکہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی طرف سے ایک دوسرے کیلئے تائیدونصرت کے عہدمیں ہی یقینارسول اللہ ﷺ کیلئے تائیدونصرت بھی شامل ہے۔