سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
اُس روزبھی وہ لوگ صبح سے انتظارکرتے کرتے واپس اپنے گھروں کی طرف لوٹ گئے تھے، اسی دوران ایک یہودی جوکہ کھجورکے درخت پرچڑھاہواتھا ٗ اس نے دورسے رسول اللہﷺ اورحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کوآتے دیکھا،تواس نے ان دونوں کوفوراًہی پہچان لیا(۱)اورمدینہ کے مسلمانوں کومخاطب کرتے ہوئے بآوازِبلندچلانے لگا…کہ: ’’تمہارے نبی آگئے…تمہارے نبی آگئے…‘‘جس پردیکھتے ہی دیکھتے وہاں ایک جمعِ غفیراکٹھاہوگیا…بڑے چھوٹے …بوڑھے جوان… مردوں اورعورتوں کی بہت بڑی تعدادوہاں آپہنچی… ہرکوئی رسول اللہﷺکی ایک جھلک دیکھنے کیلئے بیتاب تھا…! رسول اللہﷺاورآپؐ کے ہمسفریعنی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے مدینہ شہرکے اندرداخل ہونے کی بجائے’’قباء‘‘نامی مضافاتی بستی میں پڑاؤڈالااورتین دن یہیں قیام فرمایا۔اس دوران مسجدِقباء کی بنیادبھی رکھی گئی ،جس کی فضیلت خودقرآن کریم میں ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے:{لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَیٰ التَّقوَیٰ مِن أَوَّلِ یَومٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِیہِ} (۲) یعنی’’وہ مسجدکہ جس کی بنیادروزِاول سے ہی تقویٰ پررکھی گئی ہے وہ اس لائق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں‘‘۔ اسی دوران حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آپؐکی تاکیدکے مطابق مشرکینِ مکہ کی امانتیں ان ------------------------------ (۱) جیساکہ قرآن کریم میں ارشادہے : {اَلّذِینَ آتَینَاھُمُ الکِتَابَ یَعرِفُونَہٗ کَمَا یَعرِفُونَ أبنَائَ ھُم …} (البقرۃ : ۱۴۶)یعنی’’ وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب عطاء کی ہے وہ انہیں یوں پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بچوں کو پہچانتے ہیں ‘‘ ۔ مقصد یہ کہ گذشتہ آسمانی کتابوں میں رسول اللہﷺکاتذکرہ اورآپ ؐکی علامات وخصائص کااس قدرمفصل تذکرہ ہے کہ جس کی وجہ سے اہلِ کتاب آپؐکوخوب پہچانتے ہیں اورآپؐ کی صداقت وحقانیت کوخوب جانتے ہیں۔ (۲) التوبہ [۱۰۸]