سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نہ جانے یہ دونوں حضرات اپنی منزل تک پہنچ بھی پائیں گے… یاخدانخواستہ…؟ اورپھراسی کیفیت میں… انہی اندیشوں اوروسوں کاایک طوفان دل میں لئے ہوئے وہ وہاں سے واپس چل دیں …یکہ وتنہا… اس نازک ترین موقع پرحضرت اسماء رضی اللہ عنہاکایہ تاریخی کردار… عورت ہونے کے باوجود… کمزوروناتواں مخلوق ہونے کے باوجود… اس قدرخطرات مول لے کر… کہ جہاں قدم قدم پردشمنوں ٗ سراغ رسانوں ٗ اورکھوجیوں کاجال بچھاہواتھا… اورپھراس قدر دشوارگذاراورانتہائی خطرناک پہاڑی راستہ… کہ جہاں قدم قدم پرموت گھات لگائے بیٹھی تھی… ان تمامترمشکلات کے باوجوداس نازک ترین موقع پراس خاتون کایوں تنِ تنہا… پیدل سفرکرتے ہوئے …اورموت سے آنکھیں ملاتے ہوئے …وہاں چلے آنا… محض ان دونوں حضرات کوکھاناپہنچانے کیلئے… اوراس تاریخی اورخطرناک سفرپران حضرات کی روانگی کے وقت …اپنی بھیگی پلکوں کے ساتھ … انہیں رخصت کرنے کیلئے… اورکپکپاتے ہونٹوں کے ساتھ… انہیں سلامتی کی دعاء دینے کیلئے… یقینااس سے اس خاتون کی عظمت ظاہرہوتی ہے… (۱) ------------------------------ (۱)یہاں یہ تذکرہ بھی ہوجائے کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہاکے والدبھی صحابی تھے،دادابھی،بھائی بھی، شوہربھی، اوربیٹابھی(والد: ابوبکرصدیق؎؎؎۔دادا: ابوقحافہ۔بھائی: عبداللہ اورعبدالرحمن۔شوہر: زبیربن العوام۔ بیٹا:عبداللہ بن زبیر،رضی اللہ عنہم اجمعین) جبکہ ان کی بہن نہ صرف یہ کہ صحابیہ تھیں ٗبلکہ ام المؤمنین بھی تھیں،یعنی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا۔ ایں خانہ ہمہ آفتاب است…!!