سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہوئے انہیں یوں کہنے لگاکہ ’’تم سب دیوانے ہوگئے ہو… سواونٹوں کے لالچ میں تم لوگوں کایہ حال ہوگیاہے… یہ محمداورابوبکرہرگزنہیں ہوسکتے… یہ توکوئی اورلوگ ہیں، کیوں خودکوبلاوجہ ہلکان کرناچاہتے ہو ؟ آرام سے بیٹھے رہوتم سب لوگ‘‘ لیکن خودسراقہ کواس بات کامکمل یقین تھاکہ یہ دونوں سواروہی حضرات ہی ہیں، اوراب اس سے صبرنہیں ہورہاتھا… کچھ دیروہ اسی جگہ اپنے دوستوں کی محفل میں بیٹھارہا،تاکہ کسی کواس پرشک نہو… اورپھرکچھ دیربعدبہانہ بناتے ہوئے کہنے لگاکہ مجھے گھرمیں ایک بہت ضروری کام پڑگیاہے… یوںوہ وہاں سے اٹھا اوراپنے گھرچلاآیا، گھرپہنچتے ہی فوراًاپنے تیزرفتار گھوڑے پرسوارہوا،اورگھرکے عقبی راستے سے نکل کر… اپنے دوستوں کی نگاہوں سے بچتاہوا… اپنے گھوڑے کوسرپٹ دوڑاتاہوا… ان دونوں کے تعاقب میں روانہ ہوگیا…اوربہت جلدان کے اس قدرقریب جاپہنچاکہ اب اس نے انہیں پہچان بھی لیا، اس موقع پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نہایت پریشانی کے عالم میں باربارمڑمڑکراس کی جانب دیکھ رہے تھے،جبکہ رسول اللہﷺمسلسل آگے کی جانب دیکھتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھے ہوئے تھے، اورتلاوتِ قرآن میں مشغول ومنہمک تھے۔ اس انعام کے لالچ میں سراقہ بن مالک جب اپنے گھوڑے کوسرپٹ دوڑاتاہوارواں دواں تھاکہ اس دوران اچانک اس کے گھوڑے نے ٹھوکرکھائی اوروہ گھوڑے کی پشت سے نیچے جاگرا… مگروہ نہایت مستعدی اورپھرتی کے ساتھ اٹھااوردوبارہ گھوڑے پرسوارہوکر گھوڑے کوایڑ لگائی … لیکن کچھ ہی دیربعداس کے گھوڑے نے پھرٹھوکرکھائی … سراقہ دوبارہ گرا،لیکن فوراًہی اٹھااورپھرتعاقب میں رواں دواں ہوگیا…البتہ اسے اس بات پر