سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بارے میں تمہاراکیاگمان ہے؟‘‘ مقصدیہ کہ ہم محض دونہیں ہیں، بلکہ ہمارے ساتھ اللہ کی معیت ونصرت بھی شاملِ حال ہے، لہٰذافکرکی کوئی بات نہیں۔ اسی واقعے کی طرف قرآن کریم میں اس طرح اشارہ کیاگیاہے: {اِلّا تَنْصُرُوہُ فَقَد نَصَرَہُ اللّہُ اِذ أخرَجَہُ الَّذِینَ کَفَرُوا ثَانِيَ اثنَینِ اِذ ھُمَا فِي الغَارِ اِذ یَقُولُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحْزَن اِنَّ اللّہَ مَعَنَا} (۱) ترجمہ:(اگرتم ان(نبی ﷺ) کی مددنہیں کروگے ٗ تواللہ نے ہی ان کی مددکی اُس وقت جبکہ انہیں کافروں نے نکال دیاتھا ٗ دومیں سے دوسرا ٗ جبکہ وہ دونوں غارمیں تھے ، جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے) اُس غارکی ہیئت کچھ ایسی تھی کہ اس کادہانہ نیچے تھا،جبکہ دہانے کے بعداندرفوراًہی کچھ بلندی تھی، یعنی غارکے اندرکامنظردیکھنے کیلئے ضروری تھاکہ نیچے جھک کریابیٹھ کراندراوپرکی جانب جھانکاجائے،جھکے بغیراندرکامنظردیکھناممکن نہیں تھا، جبکہ اندربیٹھے ہوئے ان دونوں حضرات کو باہرکھڑے ہوئے ان افرادکے پاؤں نظرآرہے تھے۔ اللہ کی شان ملاحظہ ہوکہ یہ تعاقب کرنے والے دشمن شب وروزہرجگہ مارے مارے پھر رہے تھے، چپہ چپہ انہوں نے چھان ماراتھا،حتیٰ کہ تعاقب کرتے ہوئے اس پہاڑ پراتنی بلندی تک بھی آگئے … اس غارکے دہانے تک بھی آپہنچے… لیکن انہیں اتنی توفیق نہوسکی کہ ذرہ جھک کراندرجھانک ہی لیں…یقینااُس وقت ان سے اس توفیق کاسلب کرلیاجانااللہ ہی کے حکم سے تھا۔ رسول اللہﷺ اورآپؐ کے ہمسفریعنی ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ٗ دونوں تین دن تین رات ------------------------------ (۱)التوبہ[۴۰]