سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مسلسل اس غارمیں مقیم رہے، اس دوران حضرت ابوبکرؓکے بیٹے عبداللہ دن بھرمکہ میں گھوم پھرکرصورتِ حال کاجائزہ لیتے … رؤسائے قریش کی گفتگوسنتے…اوررات کی تاریکی میں وہاں جاکران دونوں حضرات کوصورتِ حال سے مطلع کرتے … تاکہ اس صورتِ حال کے مطابق کوئی اگلاقدم اٹھایاجائے۔ حضرت ابوبکرصدیق ؓ کاایک غلام ٗ جس کانام عامربن فہیرہ تھاٗ وہ علیٰ الصباح اس راستے پر بکریاں چراتاٗ تاکہ عبداللہ بن ابی بکرؓکے قدموں کے نشانات مٹ جائیں، نیزاس دوران مناسب موقع پاکروہ اُس غارتک بھی جاپہنچتا، اوران دونوں حضرات کوبکریوں کادودھ بھی پیش کیاکرتا۔ اس طرح اس غارمیں جب تین دن گذرگئے اوران کی تلاش ٗ تعاقب ٗ اوربھاگ دوڑ کے اس سلسلے میں کچھ کمی آئی … تب وہاں سے روانگی کی غرض سے یہ دونوں حضرات غارسے باہرتشریف لائے۔ چونکہ حفاظتی اقدام کے طورپر طے یہ پایاتھاکہ مکہ سے مدینہ سفرکیلئے عام راستہ اختیارکرنے کی بجائے کوئی ایساغیرمعروف اورگمنام راستہ اختیارکیاجائے گاجوکہ نسبۃً ویران اورغیرآباد ہو،جہاں مسافروں کی آمدورفت اورنقل وحرکت بہت کم ہوتی ہو…لہٰذاغارِثورسے روانگی کے موقع پرپہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق عبداللہ بن اُرَیقط نامی ’’رہبر‘‘بھی وہاں آپہنچا، جس کی خدمات اسی مقصدکیلئے حاصل کی گئی تھیں، جوکہ قابلِ بھروسہ بھی تھا، نیزیہ کہ ویران اور خفیہ راستوں سے خوب واقف بھی تھا۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کافی پہلے سے ہی اس سفرکیلئے دواونٹنیاں تیارکررکھی تھیں، اورشک سے بچنے کیلئے انہیں اپنے پاس رکھنے کی بجائے اس ’’رہبر‘‘کے حوالے کر