سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یاان کے بارے میں کوئی مفیداطلاع دے گا… اسے سواونٹ بطورِ انعام پیش کئے جائیں گے…‘‘ ظاہرہے کہ یہ بہت بڑاانعام تھا،کیونکہ اس معاشرے میں ان کیلئے اونٹ بہت بڑی چیزتھی، کہ اس پروہ سواری بھی کیاکرتے تھے،نقل وحمل اورباربرداری کاوسیلہ بھی یہی تھا، اس کاگوشت بھی کھایاجاتاتھا… غرضیکہ ان کیلئے اونٹ ہی سبھی کچھ تھا… ایسے میں اگرکسی کومفت میں بیٹھے بٹھائے …ایک دونہیں …یادس بیس نہیں… بلکہ پورے سوانٹ مل جاتے… تویقینااس کی تونسلیں سنورجاتیں…! چنانچہ اس انعام کے اعلان کوسننے کے بعدتووہاں ہرکوئی دیوانہ ہی ہوگیا… راتوں کی نیند اوردن کاچین سکون جاتارہا… اب ہرکوئی اپنے تمام کام کاج چھوڑچھاڑکر…بس ان دونوں کی تلاش میں ہی سرگرداں ہوگیا۔ آخرایک روزیہ لوگ تعاقب کرتے کرتے اُس غارکے دہانے پرجاپہنچے کہ جس میں وہ دونوں حضرات پناہ لئے ہوئے تھے، حتیٰ کہ اِن کی آوازیں اوراِن کی باہمی گفتگوغارکے اندرسنائی دینے لگی۔ اس قدرنازک ترین صورتِ حال کی وجہ سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ پریشان ہوگئے،اورعرض کیاکہ ’’اے اللہ کے رسول! مجھے اپنی کوئی فکرنہیں ہے، البتہ مجھے یہ غم کھائے جارہاہے کہ کہیں آپ کوکوئی تکلیف نہ پہنچے، اس لئے کہ اگرآپ کوکچھ ہوگیاتو … پھر…پوری امت کاکیا بنے گا…؟‘‘یعنی یہ توپوری امت کاخسارہ ہوگا۔ تب آپﷺ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے ارشادفرمایا: مَا ظَنُّکَ یَا أبَا بَکر بِاثنَین ، اَللّہُ ثَالِثُھُمَا؟ یعنی’’اے ابوبکر!ایسے دوانسان کہ جن کے ساتھ تیسراخوداللہ ہو ٗ ان کے