سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تحقیق وتفتیش کی گئی… حتیٰ کہ انہیں زدوکوب بھی کیاگیا… لیکن یہ سب کچھ بے سود اورلاحاصل ہی رہا، ان سے کوئی مفیدمعلومات حاصل نہوسکیں۔ آخران رؤسائے قریش کاسرغنہ ابوجہل اپنے ساتھیوں کومخاطب کرتے ہوئے کہنے لگاکہ ’’اب سب سے پہلے ابوبکرکے گھرکی تلاشی لی جائے‘‘، چنانچہ وہ سب نہایت سرگرمی وتیزی کے ساتھ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے گھرپہنچے،دروازے پردستک دی،جس پر اندرسے حضرت ابوبکرصدیقؓ کی بیٹی حضرت اسماءؓ نمودارہوئیں، ان کے آتے ہی ابوجہل نے نہایت کرخت اورتندوتیزلہجے میں پوچھاکہ’’ لڑکی! تمہاراباپ کہاں ہے؟‘‘ حضرت اسماء نے جواب دیاکہ’’مجھے نہیں معلوم‘‘ ، ابوجہل نے اصرارکرتے ہوئے بارباراپناسوال دہرایا… اورہربارحضرت اسماء کی طرف سے وہی جواب ملا… تب ابوجہل کہنے لگاکہ ’’محمدبھی غائب … اور…ابوبکربھی غائب… مطلب صاف ظاہرہے… یعنی وہ دونوں اب ہمارے چنگل سے نکل چکے ہیں…‘‘ اورتب اس نے اپنے ساتھیوں کووہاں سے چلنے کااشارہ کیا… اورجاتے جاتے طیش میں آکراس بدبخت نے حضر ت اسماء ؓکے چہرے پراس قدرزورسے تھپڑماراکہ ان کے کان سے بالی اُڑکردورجاگری…! اس کے بعدتمام شہرمکہ میں نہایت سرگرمی کے ساتھ ان دونوں حضرات کی تلاش شروع کردی گئی، ان کے تعاقب میں مختلف اطراف میں متعدددستے روانہ کئے گئے ، تمام راستوں پرپہرے بٹھادئیے گئے، ہرطرف ناکہ بندی کردی گئی،چپے چپے پرسراغ رساں پھیل گئے…! جب کچھ حاصل نہواتوآخراعلانِ عام کیاگیاکہ’’ جوکوئی ان دونوں کوزندہ یامردہ پکڑکرلائیگا