سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہااُس وقت یہ تمام منظردیکھ رہی تھیں… وہ فرماتی ہیں کہ اُس روزجب میں نے اپنے والد(ابوبکرؓ) کوفرطِ مسرت کی وجہ سے روتے ہوئے دیکھا… تواُس وقت زندگی میں پہلی بارمجھ پریہ حقیقت منکشف ہوئی کہ انسان جس طرح بہت زیادہ غم اورصدمے کے وقت روتاہے … اسی طرح بہت زیادہ خوشی کے وقت بھی روتاہے… انسان کی آنکھوں سے بہنے والے یہ آنسوکبھی ’’غم کے آنسو‘‘ ہواکرتے ہیں، اورکبھی ’’خوشی کے آنسو‘‘،اس سے قبل مجھے اس بات کاعلم نہیں تھا‘‘۔ اورپھرآپﷺ اپنے ’’رفیقِ سفر‘‘کوچندضروری ہدایات دینے کے بعد اپنے گھرواپس تشریف لے آئے۔ اورجب رات ہوئی ، ہرطرف اندھیراچھاگیا،تب رؤسائے قریش کی طرف سے مقررکردہ مسلح نوجوانوں کاایک چاق وچوبنددستہ وہاں آپہنچا،اورآتے ہی انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے گھرکامحاصرہ کرلیا،تاکہ آپؐحسبِ معمول جب رات کے آخری پہرعبادت کی غرض سے بیت اللہ کی جانب روانگی کیلئے گھرسے نکلیں گے تب یہ سب یکبارگی آپؐ پرٹوٹ پڑیں گے…! رسول اللہﷺکے پاس مشرکینِ مکہ کی بہت سی امانتیں تھیں،اس رات آپؐ نے وہ تمام امانتیں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے حوالے کرتے ہوئے انہیں تاکیدفرمائی کہ ’’میری روانگی کے بعدیہ تمام امانتیں ان کے مالکوں تک پہنچادینا،اوراس کے بعدمکہ سے ہجرت کرنا‘‘۔ اس کے بعدرسول اللہﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کوحکم دیاکہ’’ اے علی! آج رات تم