سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کیلئے طریقہ یہ سوچاکہ مختلف قبائل سے متعددنوجوانوں کاانتخاب کیاجائے جوکہ آج رات آپؐکے گھرکامحاصرہ کرلیں ،اورپھرجب آپؐحسبِ معمول رات کے آخری پہرعبادت کی غرض سے بیت اللہ کی جانب روانگی کیلئے اپنے گھرسے باہرنکلیں تویہ سب ایک ساتھ اپنی تلواروں سے حملہ کرکے آپؐ کوقتل کرڈالیں… اورچونکہ ان سب قاتلوں کاتعلق قبیلۂ قریش کے جداجداخاندانوں اورمختلف شاخوں سے ہوگا ٗلہٰذابنوہاشم تنہاکس کس سے لڑیں گے…؟ اوراتنے سارے خاندانوں سے کس طرح قصاص کامطالبہ کریں گے…؟ اورمجبوراً بس خون بہاکے مطالبے پرہی اکتفاء کریں گے…چنانچہ صورتِ حال کے تمام پہلؤوں کابغورجائزہ لینے کے بعدیہ ناپاک منصوبہ تیارکرلیاگیا،اورجلدازجلداسی رات ہی اسے عملی جامہ پہنانے کے عزم بالجزم کے ساتھ وہ طواغیت وہاں سے رخصت ہوئے۔ دوسری جانب اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب سے بذریعۂ وحی رسول اللہﷺ کورؤسائے قریش کے اس مذموم منصوبے کے بارے میں آگاہ کردیاگیااوراسی رات مکہ سے ہجرت کرجانے کاحکمِ خداوندی لئے ہوئے جبریل امین نازل ہوئے۔ اس حکم کی تعمیل میں رسول اللہﷺ اُس دن خلافِ معمول تپتی دوپہرمیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھرپہنچے ،اورہجرت کے اس حکم کے بارے میں انہیں مطلع فرمایا۔ اس پرابوبکرؓ نے عرض کیا: الصُحْبَۃ یا رسُولَ اللّہ؟ یعنی ’’اے اللہ کے رسول اس سفر میں کیامیں آپ کے ہمراہ چلوں…؟‘‘ آپﷺنے جواب میں ارشادفرمایا: نَعَم ، الصُحْبَۃ یا أبَا بَکر۔ یعنی ؛’’ہاں اے ابوبکر!اس سفرمیں تم میرے ’’ہمسفر‘‘ ہوگے‘‘۔ اورتب فرطِ مسرت کی وجہ سے ابوبکرؓ اپنے جذبات پرقابونہ رکھ سکے… ضبط کے تمام بندھن ٹوٹ گئے … اورابوبکرکی آنکھوں سے آنسوبہنے لگے…!!