سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مدینہ کی جانب واپس روانہ ہوگئے،جہاں واپسی کے چندروزبعدہی اوس وخزرج کے مابین ایک جنگ کے دوران ان کی وفات ہوگئی۔ ٭…اسی طرح انہی دنوںحجازاوریمن کے درمیان واقع ’’تہامہ‘‘نامی علاقے سے تعلق رکھنے والے مشہورومعروف اورطاقتورقبیلے’’الدوس‘‘کے سردار’’طفیل بن عمروالدوسی‘‘کی مکہ آمدہوئی،مشرکینِ مکہ نے ان کانہایت گرمجوشی کے ساتھ استقبال کیااورخوب آؤبھگت کی،اس کے بعدانہیں رسول اللہﷺ سے خوب خوفزدہ کرتے ہوئے خبردارکیاکہ (نعوذباللہ) اس شخص کاجادواس قدرطاقتورہے کہ اس کی تأثیرسے بچناانتہائی مشکل ہے، لہٰذاتم اس شخص سے بہت دوررہنا… اورخاص طورپریہ کوشش کرناکہ اس کی کوئی بات تمہارے کانوں تک نہ پہنچنے پائے، ورنہ تمہارے لئے بڑی مشکل کھڑی ہوجائیگی، تمہاری یہ شان وشوکت اورسرداری بھی جاتی رہے گی… نیز رسول اللہﷺکے بارے میں اسے مزیدخبردار کرتے ہوئے یہ بھی بتایاکہ وہ اکثربیت اللہ کے قریب ہی نظرآیاکرتے ہیں۔ چنانچہ مشرکینِ مکہ کی نصیحت پرعمل کرتے ہوئے احتیاطی تدبیرکے طورپربیت اللہ کی طرف روانگی کے وقت طفیل نے اپنے کانوں میں روئی ٹھونس لی،تاکہ اگروہاں رسول اللہﷺ موجودہوئے توان کی کوئی بات ان کے کانوں تک نہ پہنچ سکے… اورجب یہ بیت اللہ کے قریب پہنچے اورطواف شروع کیاتووہاں ان کی نظررسول اللہﷺ پرپڑی جواس وقت وہاں قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول تھے،کسی طرح آپؐ کی کچھ آوازان کے کانوں میں پڑگئی اورجوکچھ ان کے کانوں نے سنااس سے یہ بہت متأثرہونے لگے اوراس میں انہیںانتہائی حلاوت اورکشش محسوس ہونے لگی…تب انہوں نے مزیدخوب اچھی طرح روئی اپنے کانوں میں ٹھونسی…تاکہ ’’سحرزدہ‘‘نہ ہوجائیں…لیکن بے اختیاران کادل اس انتہائی