سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
بن الصامت‘‘ نامی ایک مشہورشاعراوردانشورکی مکہ آمدہوئی،یہ صاحب شعروشاعری کے علاوہ مزیدیہ کہ عوام وخواص کی مختلف محافل وتقریبات میں اپنے مخصوص دلنشیں انداز میں’’کلامِ لقمان حکیم‘‘ سنایاکرتے تھے،جس کی وجہ سے لوگ ان سے بہت متأثرتھے ، اوراسی بناء پرعوام وخواص میں ان کی اچھی خاصی شہرت اورمقبولیت تھی… نیزیہ کہ اپنے خاندان اور حسب ونسب کے لحاظ سے بھی کافی معززسمجھے جاتے تھے۔ ان کی آمدکے موقع پرمشرکینِ مکہ کویہ سوچ کربڑی تشویش ہوئی کہ کہیں یہ صاحب رسول اللہ ﷺ سے متأثرہوکرمسلمان نہوجائیں،کیونکہ ان کے مخصوص اندازکی وجہ سے لوگ توپہلے ہی ان سے بہت متأثرہیں… اوراگریہ مسلمان ہوگئے … توپھریہ ہرجگہ … ہرمحفل میں ’’کلامِ لقمان ‘‘ کی بجائے ’’قرآن‘‘سنایاکریں گے… تب ہماراکیا بنے گا؟ یہ بات سوچ کرمشرکینِ مکہ نے ہرممکن کوشش کی کہ رسول اللہﷺ سے ان کی ملاقات نہوسکے… لیکن اس کے باوجودملاقات ہوگئی،اس ملاقات کے موقع پرآپؐ نے انہیں دینِ اسلام کے بارے میں اورقرآن کے بارے میں بتایا،جس پریہ کہنے لگے کہ میرے پاس توخودبہت عمدہ کلام ہے … یعنی کلامِ لقمان… اورپھرآپؐکویہ کلام سنایا،اس پرآپؐ نے فرمایا’’یقینا یہ بہت عمدہ کلام ہے‘‘ لیکن میرے پاس تو’’کلام اللہ‘‘ہے ،جوکہ تمہارے پاس موجود اس ’’کلامِ لقمان‘‘سے بہت بہترہے… اورپھرآپؐ نے قرآن کریم کی چندآیات تلاوت فرمائیں،جس پریہ صاحب انتہائی متأثرہوئے ،اورکہاکہ واقعی یہ کسی انسان کاکلام نہیں ہوسکتا… بیشک یہ تواللہ ہی کاکلام ہے…! چنانچہ سویدبن الصامت آپؐکی دعوت پرلبیک کہتے ہوئے مسلمان ہوگئے،لیکن اس کے بعد انہیں رسول اللہﷺکی صحبت ومعیت میں رہنے کاموقع نہیں مل سکااورجلدہی اپنے شہر