حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین
افسوس یہ ہے کہ صرف معجزات کا ہی انکار نہیں کیا بلکہ اس نبی معصوم کی یہاں تک توہین کی کہ: ’’یسوع مسیح کو جھوٹ بولنے کی عادت تھی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۰ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۰۷، انجام آتھم خ۲۸۹ ج۱۱) ’’اس کی تین دادیاں تین نانیاں زنا کار تھیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
ناظرین ان کفریات کو تو لکھتے ہوئے بھی قلم رک جاتا ہے اگر شرع ضرورت داعی نہ ہوتی تو ان شرم ناک واقعات کی طرف توجہ بھی نہ کی جاتی۔ ہم نے مرزا قادیانی کی بابت جو جرح کی ہے اور آئندہ بشرط ضرورت کریں گے وہ محض الحب فی اﷲ والبغض فی اﷲ کی وجہ سے ہے تاکہ ہمارے برادران ان کے احوال واقوال دیکھ کر عبرت پکڑیں اور قعر ضلالت میں نہ پڑیں۔ باقی ہدایت اور ضلالت تو خدا کے ہاتھ میں ہے ہمارا کام محض بتانا ہے۔
اگر بینم کہ نابینا وچاہ است
اگر خاموش بنشینم گناہ است
اس پر بھی تہذیب میں نہایت حزم واحتیاط سے کام لیا ہے۔ بخلاف مرزا قادیانی کے ایک وہ مشائخ اور علماء کی شان میں یہ الفاظ تحریر فرماتے ہیں جو کہ ان کی مختلف تحریروں میں موجود ہے اور کسی صاحب نے وہ جمع کئے ہیں۔ پلید، دجال، خفاش، لومڑی، کتے، گدھے، خنزیر سے زیادہ پلید، چوہڑے، چمار، غول الاغویٰ ، روسیاہ، دشمن قرآن، منافق، نمک حرام، بدذات، بے ایمان، نیم عیسائیو، دجال کے ہمراہیو، دشمن اسلام۔
مجھ میں ایک عیب بڑا ہے کہ وفا دار ہوں میں
ان میں دو وصف ہیں بد خو بھی ہیں خود کام بھی ہیں
دعویٰ الوہیت
بت کریں آرزو خدائی کی
شان ہے تیری کبریائی کی
یہ تو ہم نے پہلے ذکر کردیا ہے کہ مرزا قادیانی میں تعلّی وجاہ پسندی حد درجہ کی تھی۔ چنانچہ بشر ہونے کی حالت میں جو سب سے بڑا مرتبہ ہے وہ نبوت ورسالت ہے جب مرزا قادیانی یہ حاصل کرچکے اور خوش اعتقاد ٹھنڈے دل سے انہیں مان چکے تو ان کو اس پر بھی صبر نہ آیا