تین باتوں پر نظر
مجاہد کی تثلیث
مجاہد صاحب نے اپنے ٹریکٹ نمبر۴ کے آخری دو صفحوں (۲۱،۳۰) میں ایک تثلیث قائم کی ہے۔ یعنی اپنے ناظرین کی توجہ تین باتوں کی طرف مبذول کرائی ہے۔ نمبر اول میں لکھا ہے کہ قرآن کی تیس آیتوں سے وفات عیسیٰ ثابت ہے جس سے آٹھ آیتیں ظہور امام نمبر۱ میں پیش کی جاچکی ہیں۔ باقی ۲۲ آیتیں آئندہ بیان ہوں گی۔ ان کا جواب آج تک کسی نے نہیں دیا ملخصاً (ص۲۹) ‘‘آپ بے چارے کہاں اتنا دم خم رکھتے ہیں کہ قرآن مجید سے وفات عیسیٰ علیہ السلام ثابت کریں؟ ہاں آپ کے مسیح مرزا جن کی وفات ہوچکی۔ انہوں نے کھینچ تان کر قرآن سے تیس آیتیں ازالہ اوہام میں لکھی ہیں۔ (از ص۵۹۸تا ۶۲۵،خزائن ج۳ ص۴۲۳) ان کا مفصل جواب جماعت اہلحدیث کی طرف سے مولانا حافظ محمد ابراہیم صاحب سیالکوٹی نے مرزا قادیانی کی زندگی میں ہی لکھ کر شائع کردیا تھا جس کا نام ہے۔ شہادۃ القرآن باعلیٰ النداء بان المسیح رفع حیا الی السمائ۔ جو بنارس میں ہماری جماعت کے ہر گھر میں موجود ہے۔ جس کا جواب الجواب نہ مرزا قادیانی سے بن پڑا تھا نہ کسی مرزائی سے۔ یہ ہمارا قرضہ اب تک قادیانیوں کے ذمہ باقی ہے جس سے وہ تا قیامت سبکدوش نہیں ہوسکتے۔ اسی کتاب ازالہ سے ظہور امام نمبر۱ میں آٹھ آیتیں لکھ دی گئی ہیں۔ پس جس کا جواب ہوچکا ہے اسی کا پھر جواب لکھنا کچھ ضروری نہ تھا تو بھی بنارس قرض دار نہیں ہے۔ صولت اسدیہ کی صورت میں ادا کرچکا ہے۔ دوسری شکل میں بھی تیار ہے۔
نمبر دوم میں اپنے ٹریکٹ نمبر۲ کے جواب نہ ملنے کی شکایت کی ہے اس کا جواب ناظرین کے ہاتھوں میں موجود ہے۔
نمبرسوم میں وفات عیسیٰ کی چند ضعیف اور بے اصل حدیثیں تحریر کی ہیں ان کی حقیقت ملاحظہ ہو۔
احادیث وفات عیسیٰ کا حال
پہلی حدیث ان عیسیٰ عاش مائۃ وعشرین سنۃ حضرت عیسیٰ ایک سو بیس برس زندہ رہے ہیں۔ مجاہد صاحب اس کو صحیح علی شرط البخاری لکھتے ہیں (ص۲۹) حالانکہ اس روایت میں ایک راوی ابن لہیعہ ہے جو سخت ضعیف ہے اور اس کی روایت مردود ہے۔ حافظ ابن