سکتا ہے۔ کیونکہ اس کا وقوع تو ضروری نہ تھا ) ایک چیونٹی کو بھی زندہ نہ کرسکتے تھے۔ تو اب فضیلت کی کیا صورت تھی؟ مگر یہ دقت تو اہل دیانت کے نزدیک ہو مرزا قادیانی نے تو اس سے بڑے بڑے مرحلے ایک دم میں طے کردئیے ہیں یہ تو ان کے بائیں ہاتھ کا کام تھا۔ بکمال استقلال صاف کہہ دیا تھا کہ یسوع مسیح کے معجزات مسمریزم تھے۔ مرزائی حضرات کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت مسیح علیہ السلام کے معجزات کا ہرگز انکار نہیں کیا۔ میر ی گزارش ہے کہ معجزات کا انکار تو ان پر ضروری اور لابدی تھا۔ ورنہ مرزا قادیانی کا مرتبہ بوجہ معجزہ نہ دکھانے کے کم ہونا لازم تھا۔ آپ کے مزید اطمینان کے واسطے ہم آپ کے نبی کی اصلی عبارت ازالہ اوہام سے پیش کئے دیتے ہیں: ’’یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر اور ان میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنا دیتا تھا نہیں بلکہ عمل الترب (یعنی مسمریزم) تھا جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہوگیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لئے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا جس میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔ بہر حال یہ معجزہ صرف ایک کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی در حقیقت ایک مٹی ہی تھی جیسے سامری کا گوسالہ۔ فتدبر انہ نکتہ جلیلۃ ما یلقاہا الا ذو حظ عظیم۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳)
یہ عبارت کسی زیادہ وضاحت کی محتاج نہیں اس میں صاف طور پر معجزہ کا انکار ہے۔ اب اس کے مقابل ہم دو آیتیں پیش کرتے ہیں کہ جن میں حضرت مسیح علیہ السلام کی کھلی ہوئی شہادت ہے۔
اول: ’’وآتینا عیسیٰ بن مریم البینات‘‘ (پ۳ سورۃ بقرۃ) {اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو کھلے ہوئے معجزے دئیے۔}دوسری آیت جو صاف طور پر اس معجزے کو بتاتی ہے جس کو مرزا قادیانی مسمریزم اور کھیل کی قسم کہتے ہیں: ’’واذ تخلق من الطین کہیئۃ الطیر باذنی فتنفخ فیہا فتکون طیرا باذنی(پ۷ سورہ مائدہ)‘‘ {اور جب تو بناتا تھا مٹی سے جانور میرے حکم سے۔ }
مرزائیو! کیا اس سے بھی زائد وضاحت ہوگی کیا اس سے زیادہ بھی انکار معجزات کی کوئی صورت نکلے گی۔ کیا اس کے بعد بھی تمہیں کہنے کا حق ہوگا کہ مرزا قادیانی کا کوئی بھی کلام قرآن کے مخالف نہیں۔ برادران! ذرا غور کرو نہیں بلکہ ہٹ سے باز آئو تو ان کا کلام قرآن کے مخالف احادیث صحیحہ کے مخالف اجماع مسلمین کے مخالف خود اپنے کلام کے مخالف۔