دیامگر (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحات ۹۰، ۹۲، ۹۳، ۹۶، ۹۷، ۹۹) کی مختلف عبارتیں اور ص۹۷ کے نوٹ کو عمداً نظر انداز اکردیا ہے۔ چنانچہ مرزا قادیانی کی مندرجہ ذیل تحریروں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس پیش گوئی سے مراد زلزلہ ہی ہے۔
زلزلہ کے متعلق مرزا قادیانی کے اپنے بیانات
چنانچہ مرزا قادیانی اپنی تصنیف کردہ کتاب میں فرماتے ہیں:’’پھر آپ خوب سوچ لیں کہ یہ پیش گوئی گول مول کیسی ہوسکتی ہے۔ جبکہ صریح اس میں زلزلہ کا نام بھی موجود ہے اور یہ بھی موجود ہے کہ اس میں ایک حصہ ملک کا نابود ہوجائے گا اور یہ بھی موجود ہے کہ وہ میری زندگی میں آئے گا۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ ص۹۰، خزائن ج۲۱ ص۲۵۰)
پھر مرزا قادیانی فرماتے ہیں:’’یہ کوئی ان ہونی بات نہیں ہے لیکن جبکہ گزشتہ زلزلہ اس خارق عادت طور سے ظاہر ہوا جس خارق طور سے پیش گوئی نے ظاہر کیا تھا تو پھر اعتراض فضول ہوگئے۔ ایسا ہی آئندہ زلزلہ کی نسبت جو پیش گوئی کی گئی ہے وہ کوئی معمولی پیش گوئی نہیں ہے۔ اگر وہ آخر کو معمولی بات نکلی یا میری زندگی میں اس کا ظہور نہ ہوا تو میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہوں۔ ‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ ص۹۲، خزائن ج۲۱ ص۲۵۳)
پھر مرزا قادیانی فرماتے ہیں: ’’مجھے خدا تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ وہ آفت جس کا نام اس نے زلزلہ رکھا ہے نمونہ قیامت ہوگا اور پہلے سے بڑھ کر اس کا ظہور ہوگا۔ اس میں کچھ شک نہیں ہے کہ اس آئندہ کی پیش گوئی میں بھی پہلی پیش گوئی کی طرح بار بار زلزلہ کا بہ نسبت تاویلی معنوں کے زیادہ حق ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ ۹۳، خزائن ج۲۱ ص۳۵۳)
’’یہ پیش گوئی تاریخ اور وقت نہ لکھنے سے باطل نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ اس ساتھ اس قدر اور تصریحات ہیں جو تاریخ اور وقت لکھنے سے مستغنی کرتی ہیں۔جیسا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ زلزلہ تیری ہی زندگی میں آئے گا اور اس زلزلے کے آنے سے تیری نمایاں فتح ہوگی اور مخلوق کثیر تیری جماعت میں داخل ہوجائے گی۔‘‘ (ص۹۳، خزائن ج۲۱ ص۲۵۴)
دیکھئے مرزا قادیانی اور کیا فرماتے ہیں: ’’ہم نے کب اور کس وقت اپنی پیش گوئیوں کے الفاظ کے یہ معنی کئے ہیں کہ ان سے مراد زلزلہ نہیں ہے بلکہ ہم تو کہتے ہیں کہ اکثر اور اغلب طورپر زلزلہ کے لفظ سے مراد زلزلہ ہی ہے۔ ‘‘ (ص۹۶، خزائن ج۲۱ ص۲۵۷)
جناب ایم اے صاحب سنئے مرزا قادیانی اور کیا فرماتے ہیں: ’’اب ذرا کان کھول کر سن لو کہ آئندہ زلزلہ کی نسبت جو میری پیش گوئی ہے۔ اس کو ایسا خیال کرنا کہ اس کے ظہور کی کوئی