M
الحمد ﷲ رب العالمین، ولا عدوان الا علی الظالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ صفوتہ وخیرتہ محمد خاتم النّبیین وعلیٰ الہ وصحبہ واولیاء اجمعین الی یوم الدین۔
اما بعد! بنارس میں جب سے قادیانیوں کے فتنہ نے سر اٹھایا ہے مسلمانوں کا زبردست تقاضہ ہے کہ ان کو حقیقت مرزائیت سے آگاہ کیا جائے‘ اس لئے انجمن اشاعت الاسلام نے مصمم ارادہ کرلیا ہے کہ وقتاً فوقتاً مختلف رسالے شائع کئے جائیں جن میں فرقہ مرزائیہ کے مسئلے بیان کئے جائیں تاکہ مسلمان ان مسئلوں سے کماحقہ واقف ہوجائیں اور کسی کے بہکانے کا ان پر اثر نہ ہو‘ چنانچہ ایک رسالہ شائع ہوچکا ہے۔ دوسرا یہ حاضر ہوتا ہے۔
بانی فرقۂ قادیانیہ
پنجاب میں امرتسر سے مشرق کی طرف مشہور مقام بٹالہ ہے جو ضلع گورداسپور کی تحصیل ہے بٹالہ سے ۱۱میل کے فاصلہ پر ایک چھوٹا سا قصبہ قادیان ہے جس میں مسلمان‘ ہندو اور سکھ آباد ہیں‘ وہاں ایک معمولی حیثیت کے زمیندار حکیم مرزا غلام مرتضیٰ صاحب قوم مغل سے تھے۔ ان کے یہاں ایک لڑکا سندھی بیگ عرف مرزا غلام احمد ۱۲۶۱ ہجری میں پیدا ہوا (تریاق القلوب ص۱۵۵، خزائن ج۱۵ ص۲۸۳) زمانہ کی گردش سے اراضی ہاتھوں سے نکلنے لگی اور تنگی پر تنگی آنے لگی تو مرزا قادیانی جوان ہوکر معاش کی تلاش کے لئے باہر نکلے اور سیالکوٹ کی کچہری میں پندرہ روپیہ ماہوار پر ملازم ہوگئے۔ اسی اثناء میں لالہ بھیم سین وکیل سیالکوٹ سے قانون پڑھنا شروع کیا اور فرصت کے اوقات میں کمرہ کا دروازہ بند کرکے چراغ جلا کر تسخیر کے عملیات کی مشق شروع کردی۔ (صدائے حق ص۳) مطالعہ قانون کے بعد مختاری کا امتحان دیا لیکن فیل ہوگئے۔ آخر ملازمت چھوڑ کر وطن واپس آئے اور تصنیف وتالیف کے میدان میں قدم رکھا۔ ایک کتاب براہین احمدیہ کے لئے چندہ کی اپیل کا اشتہار دیا۔ روپیہ آنا شروع ہوگیا اور کتاب مذکور طبع ہونے لگی (تاریخ مرزا وصدائے حق) اس کتاب میں مرزا قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر جانا تسلیم کیا ہے۔ (براہین