کی شخصی نکتہ چینی کے لئے پیش ہوسکتی ہے اور اس کو اور معنے پہنائے جاسکتے ہیں؟‘‘
عجیب منطق……اپنے مددگاروں کو بھی اپنی مدد کے لئے لے آئیے اور اب اس سب سے بڑے حاکم کا فیصلہ سننے کے لئے تیار ہوجائیے۔ جس کے حضور میں ہر شخص کو جو اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے سر تسلیم خم کرنا ضروری ہے۔ہمارا مقدس قرآن اس معاملہ زیربحث کے لئے بالکل صاف ہے۔ گویا کہ آیت اسی موقع کے لئے نازل ہوئی تھی۔
سورہ توبہ۔ قرآنی آیات (۱۰۷،۱۱۰)
۱۰۷… اور وہ جنہوں نے نقصان پہنچانے کے لئے اور کفر کرنے کے لئے اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے اور اس کے لئے جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے گزر چکا ہے بطور جائے پناہ کے ایک مسجد ضرار بنائی اور وہ یقینا قسمیں کھائیں گے کہ ہماری غرض بجز بھلائی کے کوئی دوسری نہیں ہے اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ یقینا جھوٹے ہیں۔
۱۰۸… اس میں کبھی نہ کھڑے ہونا۔ بے شک مسجد جس کی بنیاد شروع دن سے پرہیزگاری پر رکھی گئی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس میں کھڑے ہونا۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ وہ صاف ستھرے رہیں اور اللہ صاف ستھرے رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘
۱۰۹… تو وہ شخص بہتر ہے جو خدا کے خوف اور اس کی خوشنودی پر بنیاد رکھے یا وہ شخص جو پھس پھسے کھوکھلے لگارے کے کنارے پر اپنی بنیاد عمارت قائم کرے۔ پس وہ اس کو جہنم کی آگ میں لے گرے اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
۱۱۰… جو عمارت انہوں نے تعمیر کی ہے وہ ہمیشہ کے لئے ان کے دلوں کی بے چینی کا باعث رہے گی۔ مگر یہ کہ ان کے دلوں کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے۔ اور اللہ جاننے والا صاحب تدبیر ہے۔
آپ مجھے یہ کہہ کر بھی مورد الزام ٹھہراتے ہیں کہ عالم اسلامی میرے جیسے لوگوں کی کوششوں سے منتشر ہوگیا۔ لیکن برخلاف اس کے اس کا باعث منافقین ہیں جو ہر فرقہ وارانہ جماعت کا یہاں تک کہ اس کا بھی ساتھ دیتے ہیں جو صاف طور سے اسلام کے مخالف ہیں گویا کہ ان ہی میں ہے۔ یہ لوگ ہیں جنہوں نے مسلمانوں کی حالت ابتر کردی ہے۔ حالانکہ ہمارے یہاں محمد رسول اللہﷺ کے اس خوبصورت کلام میں اسلام کی سچی شان ظاہر ہوتی ہے:
’’تم میں سے جو شخص کسی منکر کو دیکھے تو اس کو چاہئے کہ ہاتھ سے درست کرکے(روک دے) لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو تو اس کو اپنی زبان استعمال کرنا چاہئے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو اپنے دل سے (کم سے کم وہ اسے ناپسند تو کرے) اور یہ ایمان کا ادنیٰ درجہ ہے۔ (مسلم، ابو دائود، ترمذی، نسائی،