جس سے پندرہ چھوٹے بڑے شہر اور قصبے برباد ہوگئے اور ہزارہا جانیں تلف ہوئیں اور دس لاکھ آدمی اب تک بے خانماں ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ج۵ ص۲۵۵، خزائن ج۲۲ ص۲۶۷)
کیوں جی جناب صاحبزادہ صاحب اب ان تصدیقوں کے ہوتے ہوئے بھی اس پیش گوئی کو موجودہ جنگ پر چسپاں کرو گے؟
مرزا محمود کا اپنا بیان
اچھا لیجئے اب ہم آپ کو ایک اور زبردست ثبوت دیتے ہیں یعنی آپ خود بھی اس جھوٹی پیش گوئی کا پورا ہونا اس سے قبل تسلیم کرچکے ہیں۔ یعنی آپ اپنے رسالہ تشحیذ اذہان مطبوعہ فروری ۱۹۰۹ء میں بعنوان ’’قہری نشان‘‘ خود لکھتے ہیں کہ: ’’ابھی تھوڑے ہی دن ہوئے ہیں کہ جزیرہ نما اٹلی اور جزیر نما سسلی میں خدا تعالیٰ کاغضب زلزلہ شدید کی صورت میں ظاہر ہوا جو ایسے زور سے آیا کہ دنیا کی تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ بہت سی تباہیاں دنیا میں آئیں اور بہت سے عذاب دنیا نے دیکھے آتش فشاں پہاڑوں نے آتش بازی سے گائوں کے گائوں تباہ کردئیے اور زلزلوں نے بہت سے شہروں کو تباہ کردیا۔ مگر یہ زلزلہ کچھ ایسا تھا کہ جس کی نظیر دینے سے تاریخیں قاصر ہیں۔ (اسی قسم کے زلزلے کے متعلق تو کہیں ۱۵؍اپریل ۱۹۰۵ء کو مرزا قادیانی نے پیش گوئی نہیں کی تھی؟ تاج) اور روایتیں خاموش ہیں۔ بڑے بڑے تاریخ دان حیران ہیں اور طبیعات کے جاننے والے انگشت بدنداں۔ جس ملک میں ۲۸؍دسمبر ۱۹۰۸ء کی رات کو لاکھوں کی تعداد میں بستے تھے۔ صبح ہونے پر وہاں چند ہزار سے زیادہ آبادی نہ تھی… پس یہ جو کچھ ہوا ایک مامور کے مبعوث ہونے کی تائید میں ہوا۔… دیکھو اور غور کرو کہ اس میں کیسا صاف اشارہ ہے۔ کہ زلازل زیادہ تر عیسائی ممالک میں آئیں گے۔ سو تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ ایسا ہوا۔ ہندوستان کا زلزلہ، سان فرانسسکو کا زلزلہ، چلّی کا زلزلہ اور یہ آخری اٹلی اور سسلی کا زلزلہ، یہ تمام ایسے ہی ممالک میں تھے کہ یا تو وہاںعیسائی گورنمنٹ حکومت کرتی تھی یا وہاں کے باشندے عیسائی تھے۔‘‘ (غور کیجئے کہ صاحبزادہ صاحب عیسائی گورنمنٹوں کی تباہی کیسے خوش ہو رہے ہیں۔ تاج)‘‘
’’دیکھو میں تمہیں ایک اور پیش گوئی بتاتا ہوں کہ تم اصلاح بھی کرلو اور کامل یقین بھی ہوجائو کہ زلزلہ حضرت مسیح کی پیش گوئی کے مطابق ہوا( غلط) اور آپ کی سچائی کا ایک بڑا ثبوت آپ اپنی کتاب حقیقت الوحی میں فرماتے ہیں: ’’یاد رہے کہ خدا نے مجھے عام طور سے زلزلہ کی خبر