اس صحبت میں مرزا قادیانی نے اپنے ازالہ میں ۳۰ نمبر کھینچ تان کر پورے کئے تھے ہم نے بھی سینکڑوں اقوال بزرگان سلف سے بالفعل صرف ۳۰ یہاں پر لکھ دئیے ہیں۔ تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے۔
نہ تنہا من دریں میخانہ مستم
جنید وشبلی وعطارشد مست
آغاز جواب
مجاہد کی ’’اصولی بات‘‘ پر ایک نظر
ٹریکٹ ظہور امام نمبر۲ ص۴ پر مجاہد صاحب نے ایک خود ساختہ غلط اصول پیش کرتے ہوئے کچھ خامہ فرسائی کی ہے۔ جس میں عوام کالانعام کو کئی مغالطے دئیے ہیں۔
پہلا مغالطہ
لکھتے ہیں ص۴ ’’ہم احمدی لوگ تمام انبیاء کو …روحانی طور سے زندہ… ان کی ارواح کو… آسمانوں میں قرار یافتہ مانتے ہیں۔‘‘ حالانکہ مرزا قادیانی حضرت موسیٰ کو جسمانی زندگی سے زندہ آسمان پر مانتے ہیں (نور الحق ج۱ ص۵۰) جیسا کہ ہمارے (ٹریکٹ نمبر۶ ص۱۰ وص۱۱) پر مفصل مرقوم ہے۔
دوسرا مغالطہ
ص۴ میں لکھتے ہیں: ’’آجکل کے اکثر لوگ…حضرت عیسیٰ کو… خاکی جسم کے ساتھ…آسمانوں پر زندہ مانتے ہیں۔‘‘ آج کل کے لوگ نہیں بلکہ عہد نبوی سے حسب تعلیم نبوی تمام سلف وخلف کے لوگ ایسا ہی مانتے اور لکھتے چلے آئے ہیں۔ جیسا کہ اوپر تیس۳۰ بزرگوں کی تصریحات سے صاف ظاہر ہے۔ جن میں صحابہ کرام، آئمہ عظام، محدثین فخام، اولیاء کبار اور فقہائے امصار سب ہی تو موجود ہیں۔
تیسرا مغالطہ
لکھتے ہیں ص۴ ’’کسی ضعیف حدیث میں یا غلط قول میں آسمان کا بھی لفظ ہو۔‘‘ حالانکہ جن احادیث میں من السماء کا لفظ آیا ہے۔ (جواب دعوۃ کا ص۱۲ دیکھو) ان کو سلف وخلف میں سے کسی محدث نے بھی ضعیف نہیں کہا ہے اور مجاہد صاحب نے بھی ان کی تضعیف میں کوئی ضعیف قول