احمدی بطور جاسوس اور
ہم ذیل میں محب وطن اور بہادر موپلوں کے اس مظلومیت اور بدقسمتی کا بہت ہی مختصر اور درد انگیز حال بیان کرتے ہیں جو ان کو غیر ملکی جوا اتار پھینکنے کی کوشش میں برداشت کرنی پڑی۔ وہ وحشیانہ سلوک جو ان کو برطانوی راہزنی کے ہاتھوں برداشت کرنا پڑا اور وہ ذلیل پارٹ جو احمدیہ فرقہ نے کیاجو فوراً اپنے آقائوں کی مدد اوراعانت کو آئے۔ ان ہی کے ایک سردار کے الفاظ میں اسلامک ریویو کے صفحات ۳۶۸،۶۹،۷۰،۷۱ میں حسب ذیل بہت خوب تحریر ہے۔
موپل وہ لوگ ہیں جو جنوب ہند میں کالی کٹ کے قریب ملابار کے ضلع میں رہتے ہیں۔ وہ قدیمی عرب سوداگر اور وہ ہندو ہیں جن کو انہوں نے مسلمان کرلیا ہے۔ وہ بہت محنتی ہیں اور ضلع کے اعلیٰ درجہ کی پیداوار ان ہی کی وجہ سے ہے ۱۸۹۱ء میں ان کی تعداد کل صرف ۵۶۰۰۰۰ تھی۔ جنگ عالم کے اختتام پر انگریزوں نے مسلمانان ہند سے وعدہ خلافی کی جو سچے مسلمان تھے وہ ترکی اور خلافت کی قسمت پر بہت ہی رنجیدہ تھے۔ تحریک عدم تعاون کی بے چینی کے زمانہ میں جو تمام ہندوستان پر پھیل گئی تب موپلوں نے جنگ آزادی کا اعلان کردیا۔ جو ایک سال تک رہی۔
باوجود دشمن کی قوت کے جس کے مظالم اور سختیاں وہ اس وقت تک برداشت کرتے رہے تھے بہادر موپلوں نے اپنے آپ کو اجنبی سے اوراس کی مقامات مقدسہ میں ناقابل برداشت مداخلت سے آزاد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
انجام کار ان کا ستیا ناس کردیا گیا۔ ان کے دیہات جلا کر راکھ کردئیے گئے۔ ہزاروں قتل کئے گئے بہت سے طویل مدت کے لئے جیل خانہ میں ڈالے گئے۔
سو پہلے ریل کی ایک خوب بند گاڑی میں بند کردئیے گئے اور باوجود ان کی مصیبت اور چیخوں کے ان کی پرواہ نہ کی گئی تو جب گاڑی کھولی گئی اسی سے زائد مرے ہوئے یا مرتے ہوئے پائے گئے۔ مسلمانوں کے بے رحم دشمن نے جن مظالم کا ارتکاب کیا ہے۔ وہ بے شمار ہیں اور تواریخ میں لاثانی ہیں۔
۱… احمدی اور موپلے
’’پچھلے تین یا چار سال کے تحلیل زمانہ میں احمدی جماعت کی پکی نمک حلالی اور غیر متزلزل وفادار ی ایک یا دو دفعہ سے زیادہ سخت آزمائش میں ڈالی گئی اور ہر مرتبہ کھری اتری۔ وفادار ہم ہیں اور وفادار اس حکومت کے ہم رہیں گے۔ جس کی پناہ میں ہم رہتے ہیں لیکن نہ اس