دلائل متعلقہ ختم نبوت
’’ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین(سورہ احزاب:۴۰)‘‘ حضرت محمدﷺ تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول اور ختم کرنے والے نبیوں کے ہیں۔
برادران اسلام! گروہ مرزائیہ اکثر اپنے دجل وفریب سے سادہ لوح مسلمانوں کو جو کہ تعلیم عربی سے ناواقف ہوتے ہیں یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ آیت شریعت میں جو لفظ خاتم کا ذکر ہے اس کا معنی آخر کے نہیں لہٰذا میں یہ بتائے دیتا ہوں اور اس سے تو کافر ملحد اور زندیق بھی انکار نہ کرسکے گا کہ قرآن عزیز کی سمجھ جس طرح سے اللہ پاک نے سید المرسلین حضرت محمدﷺ کو عطا فرمائی تھی دوسرے فرد کو نہ ملی ہے اور نہ ملے گی۔ حضور علیہ السلام پر قرآن کریم نازل ہوا اور حضور نے خوب سمجھا اس پر ہمارا ایمان ہے اس لئے اس قانون کے مطابق ہم مجبور ہیں کہ ہم آیت خاتم النّبیین کی تفسیر حضور علیہ السلام کے فرمودہ کے مطابق کریں پھر آپ ملاحظہ کریں کہ سرکار دو عالم افصح العرب والعجم خاتم کے کیا معنی فرماتے ہیں۔
حدیث نمبر۱:
محدث ابن ماجہ حضرت باہلی سے باب فتنۃ الدجال میں ایک حدیث روایت فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم نے فرمایا ہے:
’’وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلٰثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النّبیین لا نبی بعدی‘‘ میری امت میں تیس کذاب پیدا ہوں گے جس میں ہر ایک کا دعویٰ ہوگا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النّبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
حدیث نمبر۲
محدث ابو دائود امام ترمذی رحمۃ اﷲ علیہما حضرت ثوبانؓ سے روایت فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم علیہ السلام نے فرمایا:
’’انا آخر الانبیاء وانتم آخر الامم‘‘ میں تمام نبیوں سے پیچھے ہوں اور تم تمام امتوں سے پیچھے ہو۔
حدیث نمبر۳
محدث ابن ابی حاتم تفسیر میں اور ابو نعیم دلائل میں حضرت قتادہ سے وہ حضرت حسن