رب پاک ہے۔ (کہ کوئی اس پر زور وزبردستی کرے) میں تو صرف (فرمانبردار) انسان اور رسول ہوں۔‘‘ کفار کو اس بات کا علم تھا کہ آنحضرت ﷺمعراج جسمانی کے مدعی ہیں۔ اسی لئے انہوں نے ترقیٰ فی السماء کے بعد یہ قید بھی لگا دی۔ لن نؤمن لرقیک حتی تنزل علینا کتابا نقرئہ کہ مبادا آپ پچھلے اسراء (معراج) کا حوالہ نہ دے دیں۔
اعلام… یہاں پر یہ بتا دینا ضروری ہے کہ فقرہ ھل کنت الا بشرا رسولا، آسمان پر چڑھ جانے کے محال ہونے پر دلالت نہیں کرتا، بسہ وجہ‘ اول آیت مذکورہ میں منکرین کے اور بھی اعتراضات وسوالات کا تذکرہ ہے اور ان کل امور کا ممکن اور غیر ممتنع ہونا قرآن مجید کی دوسری آیتوں سے صاف صاف ثابت ہے۔ دوم انبیاء کی ذات سے خرق عادت امروں کا باذن الٰہی واقع ہونا مستبعد نہیں ہے‘ عادت جاریہ کے خلا ف کسی امر کا پیغمبر سے صدور ہی تو معجزہ ہے۔ سوم کفار کا سوال ہی بتاتا ہے کہ وہ ان امور کا ظہور پیغمبر سے ممکن جانتے تھے۔ اسی لئے انہوں نے کہا کہ آپ ان ممکنات کو بصورت واقعات کر دکھائیں۔
معیار نبوت
ناظرین! آپ منتظر ہوں گے کہ اصل معیار نبوت سے آپ کو باخبر کیا جائے لیکن ذرا ٹھہرئیے۔ پہلے آپ کو یہ بتا دوں کہ منکرین اسلام کے خود ساختہ معیاروں کی طرح‘ پنجابی متنبی کی امت نے بھی ایک جدید معیار گھڑ لیا ہے جو یہ ہے۔ فقد لبثت فیکم عمراً من قبلہ (یونس:۱۶) ابھی آپ اوپر نمبر۱۱ میں پڑھ آئے ہیں کہ فقرہ مذکورہ کفار کے تبدیلی قرآن کی فرمائش کے جواب میں وارد ہوا ہے جو محمد رسول اﷲﷺ کے ساتھ مختص ہے۔ معیار نبوت وہ ہے جس پر تمام انبیاء ورسل برابر ہیں۔ انبیاء سابقین نے نہ تو اپنی عمر سابق بطور معیار کے پیش کی ہے نہ اس معیار پر تمام انبیاء پورے اتر سکتے ہیں، موسیٰ علیہ السلام نے تو اس معیار کا صاف انکار کیا ہے۔ جبکہ فرعون نے ان کی سابق زندگی کو قتل قبطی اور احسان فراموشی وغیرہ سے متہم کیا تھا اور کہا تھا: ’’لبثت فینا من عمرک سنین۔ وفعلت فعلتک التی فعلت وانت من الکافرین (شعرائ:۱۸،۱۹)‘‘ یعنی اے موسیٰ تونے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں گزارے ہیں اور تونے وہ کام (قتل) کیا جو کیا اور تو ناشکرا ہے، تو موسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا: ’’قال فعلتہا اذاً وانا من الضالین ففررت منکم لما خفتکم (شعرائ:۲۰،۲۱)‘‘ میں نے یہ کام (قتل)اس وقت کیا جب کہ میں گمراہوں سے تھا پھر تمہارے خوف سے میں نے راہ فرار اختیار کی (مطلب یہ کہ میں اپنی صداقت میں اپنی پہلی زندگی نہیں پیش کررہا ہوں بلکہ معجزۂ عصا وید بیضا