مولانا ثناء اللہ نے مرزا غلام احمد قادیانی کی اردو اور فارسی کتابوں سے ان کے بہت سے اقوال نقل کئے ہیں۔ ایک جگہ مرزا قادیانی کہتے ہیں: ابن مریم کا ذکر چھوڑو اس لئے کہ غلام احمد اس سے بہتر ہے۔‘‘ (دافع البلاع ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۱) ایک اور جگہ وہ کہتے ہیں: خدا نے ہر نبی کو جو چیزیں الگ الگ دی ہیں وہ سب چیزیں مجھے ایک ساتھ دیں۔ (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) ایک اور جگہ ان کا کہنا ہے: خدا نے مجھ سے فرمایا کہ تیری شان یہ ہے کہ جب تم کسی چیز سے کہو ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔ (حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸) حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کی بکواس اور لغویات سے مرزا قادیانی کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔
مرزا قادیانی کی طرف سے ان کے مخالفین کی تکفیر
مرزا قادیانی ان تمام مسلمانوں کو جو ان کی دعوت قبول نہیں کرتے کافر قرار دینے اور انہیں یہودیوں سے تشبیہ دیتے ہیں۔ اپنے نام نہاد ’’الہامی خطبہ‘‘ میں وہ کہتے ہیں : ہمارے نبی مصطفیﷺ کی مانند تھے۔ اسلامی خلافت کا سلسلہ کلیم (موسیٰ) علیہ السلام کی خلافت کے سلسلہ کی طرح تھا۔ اس تقابل اور مماثلت کا لازمی تقاضا تھا کہ اس سلسلہ کے آخر میں سلسلہ موسویہ کے مسیح کے مانند، ایک مسیح کا ظہور ہو اور ایسے یہودی ظاہر ہوں جو ان یہودیوں کی طرح ہوں۔ جنہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کی تکفیر وتکذیب کی۔ اپنی بہت سی دوسری عبارتوں میں وہ بار بار اپنے آپ کو عیسیٰ علیہ السلام ہے اور اور اپنی دعوت کو نہ ماننے والے مسلمانوں کو یہودیوں سے تشبیہ دیتے ہیں۔
احمدیت میں داخلہ کی شرائط نامی ایک چھوٹے سے پمفلٹ میں قادیانی صاف صاف کہتے ہیں کہ جو مسلمان غلام احمد کی تکذیب کرتے ہیں۔ ان کا درجہ منافقین سے بھی پست ہے۔ ان کی اصل عبارت یوں ہے۔‘‘ اور اسی طرح کسی احمدی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ کسی غیر احمدی کی نماز جنازہ پڑھے کیونکہ اس طرح وہ گویا خدا کے حضور ایک ایسے شخص کی شفاعت کرے گا جو مسیح کی مخالفت کرتا رہا اور اسی پر اس کی موت واقع ہوئی حالانکہ خدا منافقین کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کرتا ہے۔ کجا کہ اس شخص کی نماز جنازہ پڑھی جائے جس نے ایک مامور من اﷲ کو کافر قرار دیا۔‘‘
مرزاقادیانی مسلمانوں کے بارے میں بار بار کہتے ہیں کہ وہ ان کے اہل مذہب کے دشمن کے دشمن ہیں۔ اپنے ایک مضمون میں وہ اپنے ماننے والوں سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں: سنو! انگریزی سلطنت تمہارے لئے ایک رحمت ہے تمہارے لئے ایک برکت ہے اور خدا کی