ہوں گے اور مکان اس بلندی کا ایک ثلث اونچا ہوگا۔دوسری منزل پر خاص خدا کا گھر ہوگا۔ (اصل مسجد) نیچے کے کمرے کچھ تو رہنے کے لئے ہوں گے اور کچھ حمام ہوں گے۔ اکیلی عورتوں کے رہنے کے لئے بھی وہاں کمرے ہوں گے۔ مبارک علی نے جلسہ میں بیان کیا کہ تعمیر کا خرچ تین ہزار پونڈ اسٹرلنگ ہوگا۔ جس میں سے پانچ سو سامان کے لئے۔
برلینیز لوکل۔ انیزنجر۔ ۸؍اگست۔ اشاعت صبح
قیصر ڈیم شار لائنبرگ میں احمدیہ فرقہ کی طرف سے مسجد کی تعمیر کی وجہ سے مخالف انگریز مسلمانان ساکنان جرمنی کی طرف سے جو مخالفت ہوئی ہے۔ اس کا ذکر ہم اپنے کالموں میں کرچکے ہیں۔ ذیل کا اعلان اس کو واضح کرتا ہیں۔
’’احمدیہ تحریک میں وہ ہندوستانی اور انگریز آپس میں مجتمع ہوتے ہیں جو خالص انگریزی نو آبادیات کی سیاسیات پر کام کرتے ہیں۔ ایسے مذہبی اتحادوں میں سر گرمی کرکے انگلستان اسلامی دنیا پر ایک زبردست اثر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اچھا ہے کہ احمدی پارٹی یا زیادہ موزوں حکومت انگریز برلین میں ایک مسجد تعمیر کرائے جس میں پان، انگلش پروپیگنڈہ کیا جائے گا۔ بحیثیت قومی اور مسلمان ہونے کے ہم اس نہایت خطرناک تحریک کے خلاف اتنباہ کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ کیونکہ ہم سب انگریزی جہنم میں جا پڑیں گے۔
مصری قومی پارٹی کی کمیٹی۔ برلین
دی ریڈ فلیگ (روے کھلنے) ۸؍اگست اشاعت صبح
انگریزی ایجنٹ برلین میں
کل شار لائنبرگ اسٹرا سے میں ایک مسجد کی سنگ بنیاد رکھنے کی رسم ادا کی گئی جو مقامی مسلم طبقوں میں ایک سخت سیاسی جنگ کا موضوع ہے۔ اس رسم کے موقع پر نام نہاد۔ ’’احمدیہ تحریک‘‘ کے لیڈروں ایک شخص مسٹر مبارک علی نے ممتاز حصہ لیا۔ برلین کی مصری قومی پارٹی کے لیڈر ڈاکٹر منصور رفعت کی جانب سے بذریعہ ’’تم انگریزوں کے تنخواہ دار ہو۔ انگلستان غارت ہو۔‘‘ کی آوازوں کے رسم کی تقریر میں کئی بار رخنہ ڈالا گیا۔ آخر کار مسٹر رفعت کو زبردستی ہٹایا گیا۔ احمدیہ فرقہ در حقیقت انگریزی شہنشاہیت کی خدمت میں ہے اور مسلمانوں پر تعدی کرنے میں انگریزوں کو مدد دیتی ہے۔