مختلف شاخوں کی ایک حد تک یہ کیفیت ہے کہ جن کے وسائل انگلستان استعمال کرتا ہے۔ طبعی طور پر وہ احمد (مرزاقادیانی) کے خاص ارشادات جن کی اس کے متبع علانیہ اور کھلے دل سے حمایت کرتے ہیں۔ اکثر باعث مشکلات ہوئے ہیں۔ اس احمدیہ فرقہ کے ایک خاص شعبہ میں جس کا مرکز لاہور۔ ہندوستان میں اور ووکنگ لندن جنوب مغرب (انگلستان) میں ہے۔ ان مشکلات کو رفع کردیا گیا ہے۔ اس جماعت میں ایم محمد علی (لاہور) اور خواجہ کمال الدین (ووکنگ) بڑا حصہ لے رہے ہیں۔ یہ جماعت احمدیہ کے ارشادات پر سے خاموشی سے گزر جاتی ہے۔ اور اپنے آپ کو عام مسلمان ظاہر کرتی ہے اور اپنے آپ کو احمدیہ تحریک سے بالکل الگ رکھتی ہے۔ اس جماعت کی احمدی شان اس شخص پر نمایاں ہے جو بنظر تامل دیکھتا ہے اور نیز اس قرآن سے جس کو محمد علی نے شائع کیا ہے۔ اس کا خاص اخبار اسلامک ریویو ہے۔
خواجہ کمال الدین دور دراز کے تبلیغی سفر کرچکے ہیں۔ من جملہ ان کے ڈچ انڈیز کو بھی گئے ہیں۔ جنگ عالم کے شروع میں جب کہ مکہ کے شریف حسین کو ترکی سے توڑ کر انگلستان کا ساتھی بنانے کا مسئلہ پیش تھا۔ خواجہ کمال الدین مکہ میں تھے۔ اب اس وقت جب کہ عربستان میں معاملات انگلستان کے غیر مفید صورت اختیار کررہے ہیں۔ خواجہ کمال الدین دو بارہ مکہ میں ہیں۔ احمدیہ کی اس شاخ میں بہت سے انگریز شامل ہوگئے ہیں۔ منجملہ جن کے خاص طور سے لارڈ ہیڈلے پیش پیش ہیں۔ لارڈ ہیڈلے خواجہ کمال الدین کے ساتھ مصر اور مکہ کو گئے ہیں۔ برلین میں جہاں یہ آشکارا ہے کہ ایک بڑی تعداد مشرقیوں خصوصاً ہندوستانیوں اور مصریوں کی رہتی ہے۔ احمدیہ کی اس شاخ کے قائمقام صدر الدین اور عبدالمجید ہیں۔ جن کے پاس روپیہ بکثرت ہے۔ وہ بھی یہاں فریبلیز پلاز پر ایک مسجد بنوانا چاہتے ہیں۔
فریڈیرکس نمبر۳۳ بابت اگست ۱۹۲۳ء
وزلیبن اسٹیشن پر شار لائنبرگ میں سنگ بنیاد رکھنے کی ایک رسم مزاحمتوں سے ممنوع ادا ہوئی اسلامی احمدیہ فرقہ ایک مسجد دو گنبدوں اور دو پتلے اونچے میناروں والی بنانے والا ہے۔ سنگ بنیاد کی رسم کے وقت بہت سے شبہ کرنے والے پاکباز موجود تھے۔ منجملہ ان کے ڈاکٹر فرے انڈ سیکرٹری آف سٹیٹ اور ڈاکٹر میٹر ضلع برنڈبرگ کے چیف پریذیڈنٹ تھے۔ احمدی فرقہ کے لوکل قائمقام نے اپنی افتتاحی تقریر میں جو انگریزی زبان میں تھی۔ نہایت خوبصورتی سے بیان کیا کہ احمدیہ فرقہ نے دنیا کے تمام حصص میں خالص اسلام کا مذہب تلقین کرنا اپنا مذہب ٹھہرایا ہے۔ نئی