میں آجاتے ہیں جو ان سے کسی مصیبت سے نجات دلانے کا دعویٰ کرتا ہے۔ وان یعدہم الا غرورأ
مرزا قادیانی کا غرور نفس اور بعض جلیل القدر انبیاء سے
اپنے آپ کو افضل قرار دینے کا دعویٰ
مرزا قادیانی غرورونفس اور تکبر کے اس درجہ شکار تھے کہ خود ہی اپنے ایسے نہایت اعلیٰ قسم کے القاب گھڑتے اور ان کی اشاعت کرتے۔ اپنی کتاب ’’استفتائ‘‘ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ خدا نے ان سے یوں خطاب کیا:’’انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی‘‘ (الاستفتاء ص۵، خزائن ج۲۲ ص۶۲۵) ’’انت منی بمنزلۃ عرشی‘‘ (تذکرہ ص۵۱۰، طبع سوم) ’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹) (یعنی تم میرے لئے میری توحید ویکتائی کی منزلت میں ہو۔ تم میرے لئے میرے عرش کا مرتبہ رکھتے ہو۔ میرے نزدیک تمہارا درجہ میرے بیٹے کا درجہ ہے)
عربی میں شائع شدہ ایک کتاب ’’احمد رسول العالم الموعود‘‘ میں ان کا ایک مضمون ہے جس میں وہ کہتے ہیں ’’واقعہ یہ ہے کہ خدائے قدیر نے مجھے بتایا ہے کہ سلسلہ اسلامیہ کا مسیح موسویہ کے مسیح سے عظیم تر ہے۔‘‘ سلسلہ اسلامیہ کے مسیح سے ان کی مراد اپنی ذات ہے۔ ان کا دعویٰ یہ ہے کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام سے افضل ہیں، ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ خدا نے ان سے خطاب فرمایا: ’’میں نے تمہیں عیسیٰ کے جوہر سے پیدا کیا تم اور عیسیٰ ایک ہی جوہر سے ہو اور ایک ہی چیز کی طرح ہو۔ ‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۱۵، خزائن ج۷ ص۱۹۲)
مجھے قادیانی حضرات کی ایک اور کتاب کے دیکھنے کا اتفاق ہوا جس کا قادیانی نے عربی زبان میں ترجمہ کیا تھا۔ اس میں مرزا قادیانی نے وحی پر بحث کی ہے اور ایک ایسے مقام کا ذکر کیا ہے: جس میں خدا بندے سے ہم کلام ہوتا ہے۔ اس کے باطن سے بولتا ہے۔ اس کے دل کو اپنا عرش بناتا ہے اور اسے ہر وہ نعمت عطا کرتا ہے۔ جو اس نے پہلے لوگوں کو عطا کی تھی۔ آگے چل کر وہ لکھتے ہیں: میں اپنے بنی نوع پر ظلم کروں گا اگر اس گھڑی میں یہ اعلان نہ کروں کہ میں اس روحانی مقام تک پہنچ چکا ہوں جس کی صفت میں نے یہاں بیان کی ہے۔ خدا نے مجھے ہم کلامی کا وہ مرتبہ عطا کیا ہے جسے میں نے تفصیل سے بیان کیا ہے۔