M
نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم!
پرستاران پیر’’قادیان‘‘ کی پرفتن چالوں سے ہوشیار
مسلمانو! تم سمجھے تمہارے یہ دوست نما دشمن تم سے کیا چاہتے ہیں؟ یہ تمہاری سب سے بڑی قوت پر شبخون مارنا چاہتے ہیں اور وہ قوت ……تمہاری قوت ایمان ہے۔ یہ تمہاری جان سے بھی عزیز تر متاع تا راج کیا چاہتے ہیں اور وہ انمول متاع تمہارا سچا جوش دین پرستی ہے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں تمہارا یقین شک سے بدل جائے اور تمہارا ایمان الحاد سے، یہ لوگ چاہتے ہیں تمہارے دلوں سے دین کا احترام اٹھ جائے اور اس کی جگہ تمسخر واستہزالے لے۔
تم نے ان کی کتابیں پڑھی ہیں؟ نہیں پڑھی ہیں تو اب پڑھو اور دیکھو کر ان کے گرو گھنٹال مرزا غلام احمد قادیانی نے کس کس طرح توحید رسالت نبوت اور امامت کی خاک اڑائی ہے۔ کہیں خدا بنے(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۱۵ص ایضاً) اور کہیں خدا کے بیٹے (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)۔ کہیں آدم بنے ہیں(ازالہ اوہام ص۶۹۵، خزائن ج۳ ص۴۷۵) اور کہیں نوح(انجام آتھم ص۶۱ ، خزائن ج۱۱ ص۶۱)۔ کہیں یعقوب بنے ہیں(براہین احمدیہ ص۱۰۲، خزائن ج۲۱ ص۱۳۳) اور کہیں موسیٰ، کہیں ابراہیم خلیل بنے ہیں اور کہیں محمد مجتبیٰ(تریاق القلوب ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴)۔ (اللّـہم صل علیہم وعلی جمیع انبیائک ورسولک وبارک وسلم)
مرزا قادیانی ذات کے مغل ہیں، مگر بنتے مسیح موعود بھی ہیں اور مہدی منتظر بھی! کلمۃ اﷲ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام بن مریم (علیٰ نبینا وعلیہما الصلوٰۃ والسلام) کی حیات آسمانی کو ایک ’’ڈھکوسلا‘‘ اور ان کے رفع جسمانی کو ایک افتراء بتاتے ہیں اور فرماتے ہیں یہودیوں نے انہیں سولی پر یقینا چڑھایا، اور بالآخر وہ کشمیر آکر مر گئے۔ کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم ان یقولون الا کذبا۔
یہود بھی ایک حد تک مرزا قادیانی کے ہم نوا ہیں۔ مگر قرآن حکیم نے مرزا قادیانی اور یہود دونوں کی تکذیب کی ہے اور فرمایا ہے: وقولہم انا قتلنا المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اﷲ وما قتلوہ وماصلبوہ ولکن شبہ لہم وان الذین اختلفو فیہ لفی شک منہ مالہم بہ من علمہ الا اتباع الظن وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزاً حکیما (نسائ)