تمام مشرقیوں کے غداروں کے مقابلہ میں اپنی بے خوف اور بے پرواہ جنگ جاری رکھوں اور اپنا معاملہ اللہ صاحب قوت اور عادل اور حضور والا کے حضور میں پیش کردوں۔برلین ۱۰؍ستمبر۱۹۲۳ء
ایک احتجاجی نوٹ بخدمت سفیر گورنمنٹ افغانی متعینہ جرمنی
بوجہ چند یوم کے لئے شہر سے باہر ہونے کے میں آپ کے سخت خط یاشدید الٹی میٹم مورخہ۶؍ماہ حال کو کل صبح سے پہلے وصول نہ کرسکا۔ نتیجتاً میں جلدی میں چند الفاظ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں نہ آپ کے زہریلے حملہ اور جھوٹے الزامات سے اپنے اور اخلاق کی بچائو کی غرض سے بلکہ خالص افغانستان کے اپنے اغراض کی اور اسلام کی حمائیت میں۔
بحث شروع کرنے سے پہلے میں یہ بتانا پسند کروںگا کہ آپ یہ خیال کرتے معلوم ہوتے ہیں کہ آپ گویا اپنے محل میں ایک بلند تخت شاہی پر بیٹھے ہوئے ہیں اپنے نوکروں میں سے ایک ادنیٰ ملازم سے خطاب فرما رہے ہیں اور جبکہ آپ میری کھلی چٹھی میں آپ کے نام بزعم خود بد اخلاقی کی شکایت فرماتے ہیں۔ آپ کے الٹی میٹم میں ہر شخص تمام اخلاق اور آداب سے ایسا لاثانی تجاوز دیکھ سکتا ہے جو کبھی کسی ذمہ دار شخص نے نہ کیا ہوگا۔
ایک جھوٹا الزام
جو شخص میرے پمفلٹ متعلق ’’دی احمدیہ سیکٹ‘‘ میں میرا خط آپ کے نام مطالعہ کرے گا وہ مان لے گا کہ آپ کا مجھ کو قوم افغان کی توہین کرنے کا الزام غلط اور فضول ہے۔ میں نے تو شروع ہی میں افغانوں کی بہادری اور ان کی حب وطنی کی اعلیٰ صفات کی تعریف حسب ذیل الفاظ میں کی ہے:’’قوم افغان کا بوجہ اس کی ان بہادرانہ اور بے نظیر حب وطنی کی صفات کے جو اس نے سلطنت برطانیہ کی زبردست فوجوں اور سازشوں کے مقابلہ میں میدان جنگ میں اپنے ملک اور فوجی عزت کو محفوظ رکھنے میں نمایاں کی ہیں۔ سالہا سال سے سرگرم ہمدرد اور مداح ہونے کی وجہ سے میں آپ کی توجہ ایسے معاملات کی طرف مبذول کرانے کی جرأت کرتا ہوں اگر فوراً صاف نہ کیا گیا تو وہ ضرور غلط فہمی پیدا کرے گا اور مسلمانوں کی نظر میں آپ کی گورنمنٹ کی نیک نامی کے زائل ہونے کا باعث ہوگا۔‘‘
اسی خط میں آگے چل کر میں نے شائستگی سے آپ کو خاص طور سے اس حقیقت کی طرف سے توجہ دلائی ہے کہ وہ ہر قسم اور فرقہ کے احمدی ایجنٹ جن کی آپ مدد کررہے ہیں ایسی نقصان دہ خبروں کے پھیلانے اور شائع کرنے میں مشغول ہیں جو آپ کے بادشاہ اور ملک کے