’’میری عمر کا اکثر حصہ سلطنت انگریزی کی تائید وحمایت میں گزرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہارات شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں اس سے بھر سکتی ہیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
پہلے ختم نبوت کا اقرار تھا
’’فی الحقیقت بنیﷺ پر نبوت ختم ہوچکی ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۲۰۰، خزائن ج۱۳ ص۲۱۸)
’’اللہ تعالیٰ کو شایان شان نہیں کہ خاتم النّبیین کے بعد نبی بھیجے۔‘‘
(آئینہ کمالات ص۳۷۷، خزائن ج۵ ص۳۷۷)
’’نبی محمدﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۱، خزائن ج۵ ص۲۱)
اور بعد میں ختم نبوت کا انکار کیا دوسرا رخ اور خود نبوت کا دعویٰ کیا: ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱ مرزا غلام احمد)
’’میں خدا کے موافق نبی ہوں۔‘‘
(خط مرزا اخبار عام لاہور ۲۳؍مئی۱۹۰۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۷)
’’اس امت میں نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیا گیا ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
’’آپ مرزا روحانی حقیقت کے اعتبار سے وہی خاتم الانبیاء محمد رسول ہیں جو زمین حجاز ۱۹۱۵ء میں اب سے تیرہ برس پہلے پیدا ہوئے تھے۔‘ ‘ (اخبار الفضل قادیان ج۳ نمبر۵۵)
’’مورخہ ۲۸؍اکتوبر۱۹۱۵ء اس شخص (مرزا) کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے خواہش کی تھی۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
’’یہ خیال کہ رسول کریم کے بعد دروازہ نبوت بند ہوچکا ہے۔ بالکل باطل اور لغو خیال ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان نمبر۵۰ ج۱۹ ، مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۳۱ئ)
مرزا قادیانی اپنے قلم سے
کافر‘ مرتد‘ جھوٹا‘ پاگل‘ منافق‘ لعنتی‘ بد ذات‘ مخبوط الحواس خبیث‘ ملعون مجنون‘ بدبخت‘ مفتری‘ زندیق‘ دشمن قرآن‘ بے شرم‘ اسلام سے خارج کافروں کی جماعت سے ملا ہوا جاہل‘ دنیا میں سب سے بڑا کافر‘ شرارتی بے حیا‘ اپنے آپ کا مخالف انسانوں کی عار بشر کی جائے نفرت وہ