رکھے اور اسی پر مارے۔ الہ الحق آمین!
مختصر فہرس دلائل حیات حضرت عیسیٰ علیہ السلام مشتمل برتکذیب دعاوی مرزا قادیانی
سورہ ال عمران… ’’من المقربین (پ۳)‘‘ اللہ نے اس آیت میں حضرت عیسیٰ کو ملائکہ مقربین کی جماعت میں جو آسمانوں پر رہتے ہیں شامل کیا ہے۔ اس لئے کہ آپ کی پیدائش نفخ جبرئیل علیہ السلام سے ہے۔ پس آپ آسمان پر فرشتوں کے ساتھ ہیں اس لئے دنیوی حاجات سے وہاں آپ بے نیاز ہیں۔ باقی نمبر۸ میں دیکھو۔
۲… ’’ویکلم الناس فی المہد وکہلا(ال عمران:۴۶)‘‘ حضرت عیسیٰ نے پیدا ہوتے ہی گہوارہ میں کلام کیا اور کہولت کی عمر میں آسمان سے اترنے کے بعد کلام کریں گے۔ اس میں دلالت ہے اس امر پر کہ زمانہ دراز تک آپ کا جسم بغیر کھانے پینے کے باقی رہے گا کسی قسم کا تغیر نہ ہوگا یعنی آپ زندہ رہیں گے۔
۳… ’’انی متوفیک ورافعک الیّٰ ومطہرک من الذین کفروا (آل عمران:۵۵)‘‘ اللہ نے فرمایا اے عیسیٰ میں تجھ کو پوری طور سے (مع جسم وروح کے) لینے والا اور اپنے (آسمان کی) طرف تجھ کو مجسم اٹھا لینے والا ہوں اور تجھ کو کافروں (یہود کے شر) سے پاک رکھنے والا ہوں۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
۴… ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل اٰدم (ال عمران:۵۹)‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حالت اللہ کے نزدیک آدم کے مشابہ ہے‘ جیسے آدم بغیر باپ کے پیدا ہوئے عیسیٰ بھی جس طرح آدم آسمان سے زمین پر اترے تو دنیا آباد ہوئی اسی طرح عیسیٰ بھی آسمان سے زمین پر اتریں گے تو دنیا فنا ہوگی۔
۵… ’’وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم ( نسائ:۱۵۷)‘‘ یہود نے مسیح کو نہ قتل کیا نہ آپ کو صلیب پر چڑھایا لیکن انہوں نے اس کو قتل کیا اور صلیب دی جس پر مسیح کی شباہت ڈالی گئی تھی۔
۶… ’’وما قتلوہ یقیناً بل رفعہ اﷲ الیہ (نسائ۱۵۷)‘‘ یقینا انہوں نے مسیح کو قتل نہیں کیا بلکہ مسیح کو (جو معبر ہے جسم مع الروح سے) اللہ نے اپنے (آسمان کی) طرف اٹھا لیا۔