اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے فرستادہ انبیاء کی تائید میں انہیں معجزات عطاء کئے۔ آخری نبی محمدﷺ کو بہت معجزوں کا حامل بنایا گیا۔ آنحضرتﷺ کو تین معجزات تو بے مثل ملے۔
۱… معراج شریف جسمانی اور پرچشم زدن میں آسمانوں کی سیر کرائی اور سدرۃ المنتہیٰ تک تشریف لے گئے۔
۲… اللہ تعالیٰ کا زندہ جاوید کلام قرآن کریم کی صورت میں آپ پر نازل ہوا۔
۳… شق القمر یعنی آپ نے اشارہ سے اللہ تعالیٰ کے حکم سے چاند کے دو ٹکڑے کردئیے۔
غور کیجئے کہ آیا مرزا قادیانی سے کوئی ایسا معجزہ صادر ہوا؟ خلیفہ محمود قادیانی کی تعلی سنئے۔ حضرت مرزا قادیانی کے ذریعے اسلام زندہ ہوا۔ قرآن کریم زندہ ہوا۔ محمدﷺ کا نام زندہ ہوا۔ وہ کونسی خوبی اور صداقت ہے۔ جو کسی نبی میں پائی جاتی ہو۔ مگر مرزا قادیانی میں نہیں۔‘‘
(تقریر مرزا محمود احمد مندرجہ اخبار الفضل قادیان ۱۶؍مئی ۱۹۲۴ئ)
خدارا غور کیجئے
مرزا کی آمد سے کئی اسلامی سلطنتیں مٹ گئیں۔ اس نے اسلام کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں۔ ایک نیا مذہب احمدیت کے نام سے قائم کردیا۔ قرآن کریم میں تحریف کی۔ تمام رسولوں کو اس طرح رسوا کیا۔
مرزا قادیانی نے انبیاء کرام کی اس طرح گستاخی کی
’’دنیا میں کوئی نبی نہیں گزرا جس کا نام مجھے نہیں دیا گیا۔ میں آدم ہوں۔ میں نوح ہوں، میں اسماعیل ہوں۔ میں موسیٰ ہوں۔ میں عیسیٰ ابن مریم ہوں اور میں محمد مصطفیﷺ ہوں یعنی بروزی طور پر میری نسبت جری اﷲ فی حلل الانبیاء فرمایا۔ سو ضرور ہے کہ ہر نبی کی شان مجھ میں پائی جائے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ص۷۶ حاشیہ)
لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے یہ سب زبانی دعوے ہیں اور محض ایک مراقی شخص کے دماغ کی پیداوار ہیں۔ کوئی صحیح الدماغ شخص یہ لن ترانیاں نہیں ہانک سکتا۔ چونکہ مرزا قادیانی مراق ومالیخولیا کے مریض تھے۔ اس لئے یہ دعوے کردئیے۔
’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے کئی دفعہ حضرت مسیح موعود سے سنا کہ مجھے ہسٹیریا ہے۔ بعض اوقات آپ مراق بھی فرمایا کرتے ہیں۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ دوم ص۵۵)