مرزا قادیانی کا دعویٰ نبوت
جب مرزا قادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کی وفات اور اپنے مجدد اور مہدی مسیح موعود ہونے کا اعلان کیا۔ اسی وقت علماء کرام نے بالکل مرزا قادیانی سے پہلو تہی کرلی اور گفتگو اور الہامات وتہدیدی پیشین گوئیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس کے بعد مرزا قادیانی نے اور ترقی کی کہ نبی بن بیٹھے۔ عربی اور اردو میں اس کے متعلق بہت سے کلمات ہمارے پاس موجود ہیں مگر ہم عام نفع رسانی کی غرض سے مرزا قادیانی کے اشتہار کی عبارت بقدر ضرورت نقل کرتے ہیں جو ۵ نومبر ۱۹۰۱ء کو شائع ہوا: ’’ہماری جماعت میں سے بعض صاحب جو ہمارے دعویٰ اور دلیل سے کم واقفیت رکھتے ہیں جن کو نہ بغور کتابیں دیکھنے کا اتفاق ہوا اور نہ ایک معقول مدت تک صحبت میں رہ کر اپنی معلومات کی تکمیل کرسکے وہ بعض حالات میں مخالفین کے کسی اعتراض پر ایسا جواب دیتے ہیں جو سراسر واقع کے خلاف ہوتا ہے اس لئے باوجود اہل حق ہونے کے ان کو ندامت اٹھانی پڑتی ہے۔ چنانچہ چند روز ہوئے کہ ایک صاحب پر ایک مخالف کی طرف سے اعتراض پیش ہوا کہ جس سے تم نے بیعت کی ہے وہ نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا جواب محض انکار کے الفاظ میں دیا گیا۔ حالانکہ ایسا جواب صحیح نہیں ہے۔ حق یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے اس میں ایسے لفظ رسل اور مرسل اور نبی کے موجود ہیں نہ ایک دفعہ بلکہ صدہا دفعہ پھر کیوں کر جواب ہوسکتا ہے کہ ایسے الفاظ موجود نہیں بلکہ اس وقت تو پہلے زمانہ کی بنسبت بھی بہت تصریح اور توضیح سے یہ الفاظ موجود ہیں اور براہین احمدیہ بھی جس کو طبع ہوئے بائیس برس ہوئے ہیں یہ الفاظ کچھ تھوڑے نہیں ہیں۔ چنانچہ وہ مکالمات جو براہین احمدیہ میں شائع ہوچکے ہیں ان میں سے ایک وحی اللہ ہے۔ ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ۔ (دیکھو ص۴۹۸ براہین احمدیہ) اس میں صاف طور سے اس عاجز کو رسول کہہ کر پکارا گیا ہے۔ پھر اس کے بعد اسی کتاب میں میری نسبت یہ وحی اللہ ہے۔ جری اﷲ فی حلل الانبیائ۔ یعنی خدا کا رسول نبیوں کے حلوں میں۔ (دیکھوبراہین احمدیہ ص۵۰۴)
پھر اسی کتاب میں اس مکالمہ کے قریب ہی یہ وحی اللہ ہے۔ محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم۔ اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا ہے اور رسول بھی۔‘‘ انتہا بقدر الضرورۃ (ایک غلطی کا ازالہ ص۲،۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶،۲۰۷)